جنرل نیوز

خلوت و جلوت میں اللہ کو یاد کرنے والا ہی صوفی  سنگاریڈی میں عرس حضرت گنج الاسرارؒ سے علماء مشائخ کے خطابات

خلوت و جلوت میں اللہ کو یاد کرنے والا ہی صوفی 

تلنگانہ کے سنگاریڈی میں عرس حضرت گنج الاسرارؒ سے علماء مشائخ کے خطابات

حیدرآباد 24 نومبر (راست) حدیث شریف میں ایمان کے بعد احسان کا درجہ بتایا گیا ہے۔ احسان کا دوسرا نام تصوف ہے۔ مدرسوں میں اسلام اور خانقاہوں میں احسان ملتا ہے۔ احسان کے درجہ پر وہی صوفی پہنچتا ہے جس کی خلوت و جلوت میں صرف اللہ کی یاد ہوتی ہے۔ حقیقی پیروں کی نظر ہمیشہ مرید کے دل پر ہوتی ہے۔

 

جس کی نظر جیب پر وہ پیر نہیں ہوسکتا۔ اس لئے خانقاہوں میں ابتداء سے صرف تربیت پر زور دیا گیا ہے۔ سنگاریڈی میں 39ویں عرس شریف حضرت خواجہ گنج الاسرار شیخ محمد عبدالرحمن شاہ چشتی القادری حقانی افتخاریؒ اور حضرت خواجہ شیخ محمد مجیب الرحمٰن شاہ چشتی القادری افتخاریؒ کے 16 ویں عرس شریف کے موقع پر منعقدہ جلسہ فیضان اولیاء و تعلیمات اولیاء اللہ سے خطاب کرتے ہوئے علماء مشائخ نے ان‌خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا سید شاہ انوار اللہ حسینی افتخاری نبیرہ حضرت وطنؒ نے عرس تقاریب کی سرپرستی کی اور اپنے خطاب میں اہل سلسلہ کو ایمان و احسان دونوں مراتب کے حصول کے لئے بزرگوں کی تعلیمات پر عمل کی تلقین کی

 

۔ انہوں نے کہا کہ اسلام، ایمان اور احسان یہ تینوں تصورات دین اسلام کی بنیاد ہیں۔ ایمان، احسان کی بنیاد فراہم کرتا ہے، جتنا ایمان مضبوط ہوگا، اتنا ہی احسان کی کیفیت میں اضافہ ہوگا۔ مولانا ڈاکٹر خواجہ شاہ محمد شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ جانشین حضرت گنج انوارؒ نے جلسہ اور محافل کی صدارت کی۔ مولانا ڈاکٹر حافظ سید رضوان پاشاہ قادری الحیدری لاابالی صدر دی قرآن اکیڈمی نے اپنے پر مغز خطاب میں اہل سلسلہ پر زور دیا کہ وہ بزرگوں کے اعراس شریف میں مراسم کے بجائے محافل پر توجہ مرکوز کریں۔ تزکیہ و تصفیہ جو کسی بھی خانقاہ کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل امور ہیں ان پر زیادہ توجہ دیں

 

۔ شیخ طریقت کا کام مریدین کے قلوب کی اصلاح اور ظاہر و باطن کو سنوارنا ہے۔ پیر طریقت کا یہ کام ہے کہ وہ اپنے وابستگان کو اس بات کو سکھائیں کہ اللہ ہر آن سبھی کو دیکھ رہا ہے۔ اپنے معتقدین کی تربیت کریں کہ زندگی میں باتیں کم اور دین پر عمل زیادہ کریں۔ مولانا رضوان پاشاہ قادری نے کہا کہ شریعت قال ہے، طریقت افعال ہے، حقیقت احوال ہے اور معرفت وصال ہے۔ مولانا حافظ محمد احمد محی الدین افتخاری الازہری کامل پاشاہ نبیرہ حضرت گنج انوارؒ نے اپنے خطاب میں شریعت اور طریقت کے فرق کو بیان کیا اور کہا کہ شریعت کے بغیر طریقت کا سفر طے نہیں کیا جاسکتا۔

 

شریعت کا مقصد اللہ کے احکامات کو ظاہری طور پر پورا کرنا ہے جبکہ طریقت کا مقصد اللہ کی معرفت اور رضا حاصل کرنے کے لیے دل کی تطہیر اور تزکیہ کرنا ہے۔ مولانا حافظ شاہ محمد مبین احمد چشتی القادری بندہ نوازی نے بھی خطاب کیا۔ مولانا حافظ خواجہ شیخ شاہ محمد قطب الرحمن افتخاری اور مولانا شیخ شاہ محمد نجیب الرحمن افتخاری جمیل نے مراسم انجام دیے اور پروگراموں کی نگرانی کی۔

 

اس تقریب میں شرکت کرنے والوں میں قابل ذکر مولانا سید شاہ ولی بادشاہ ثانی قادری الجیلانی ہاشم پاشاہ، مولانا سید شاہ شرف اللہ حسینی قادری چشتی شاہ ولی اللہی، مولانا سید شاہ رحمت اللہ حسینی چشتی قادری گلابی شاہ، مولانا الحاج محمد برہان الدین چشتی القادری افتخاری گلبرگہ، مولانا خواجہ عبدالصمد شطاری قادری چشتی، مولانا سید شاہ نجم الدین قادری چشتی وحدتی، مولانا سید شاہ مظفر حسنی حسینی قادری مشائخ بالاپور، مولانا خواجہ غلام سبحانی صدیقی قادری چشتی، مولانا محمد نظام الدین صابری بندہ نوازی، جناب محمد جاوید علی قادری، جناب محمد افضل حسین صدیقی صدر خواجہ غریب نواز ویلفیئر سوسائٹی اور دوسرے شامل ہیں۔ ابتدا میں حافظ و خواری محمد ریحان قادری کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ شیخ محمد عبدالرحمن رفیقی اور حافظ محمد حبیب الرحمن افتخاری اور دوسروں نے ہدیہ نعت پیش کیا۔ جلسہ سے قبل حضرت فتح خاں مجذوبؒ کی بارگاہ سے جلوس صندل برآمد ہوا۔ بارگاہ حضرت گنج الاسرارؒ میں مراسم صندل مالی کے بعد جلسہ اور محفل سماع منعقد ہوئی۔ جناب شاہ محمد زبیر خسرو افتخاری گلابی شاہ، جناب محمد نصیر الدین کوہری جنیدی، جناب محمد زین العابدین رفیقی، جناب محمد عظیم الدین قادری، جناب محمد محب الرحمن افتخاری، جناب محمد ضیاء الرحمن افتخاری اور جناب محمد فیضان جنیدی نے انتظامات کی نگرانی کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button