جنرل نیوز

اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے قرضوں کے لئے 120 کروڑ کی منظوری _ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی _ حکومت بجٹ میں مزید اضافہ کرے ۔

عادل آباد۔ 8/جنوری(نمائندہ خصوصی/اردو لیکس) ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے تحت اقلیتوں کی مالی امداد کے لیے طویل عرصہ کے بعد سبسیڈی لونس اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے۔سبسیڈی لون اسکیم کے اعلان اور آن لائن درخواستوں کے آغاز کے ساتھ ہی ریاست تلنگانہ کے تمام اضلاع میں مرد و خواتین کی بڑی تعداد سرکاری دفاتر اور میونسپل کا چکر لگارہے ہیں۔تاہم اسکیم سے استفادہ کے لئے صرف 120 کروڑ روپیوں کی منظوری عمل میں لانے گئے

 

اور رہنمایا خطوط میں استفادہ کنندگان سے انکم سرٹیفکیٹ کے علاوہ دیگر تفصیلات طلب کرنے پر بے روزگار نوجوانوں کو کئی ایک مشکلات کا سامنا ہے۔سبسڈی لون اسکیم سے استفادہ کے لئے ریاست بھر سے مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد آن لائن درخواست جمع کروا رہی ہیں۔اس بنیاد پر کے انہیں سبسیڈی لون ملتا ہے تو وہ باضابطہ اپنے روز گار کا آغاز کر سکیں گے۔جب کہ ریاستی حکومت نے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو صرف 120 کروڑ کی منظوری عمل میں لائی ہے۔اس رقم سے ریاست بھر سے صرف بارہ ہزار نوجوان استفادہ کر سکیں گے۔جبکہ ریاست تلنگانہ  میں لاکھوں بے روزگار نوجوان روزگار کے منتظر ہیں۔ایسے میں ریاستی حکومت کی جانب سے طویل عرصہ کے بعد صرف 120 کروڑ کی منظوری عمل میں لانا ریاست تلنگانہ کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

 

جب کہ حکومت کی جانب سے دیگر طبقات کی ترقی و فلاح و بہبود کے لئے کروڑہا روپیوں کی منظوری وہ بھی بغیر کسی غیر ضروری شرائط کے ساتھ عمل آوری کی جارہی ہے۔تاہم اقلیتوں بالخصوص اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو یکسر نظر انداز کردیا جارہا ہے۔تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے لئے روزگار بھتہ اسکیم کا ابھی تک آغاز نہیں کیا گیا ہے اور مسلمانوں سے کیے گئے وعدے 12فیصد تحفظات پر بھی عمل آوری نہیں کی گئی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ طویل عرصے کے بعد اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے سبسیڈی قرضہ جات اسکیم کے تحت 120 کروڑ روپے جاری کیے گئے جو ناکافی ہے۔عوام کا مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت 120 کروڑ سے بڑھا کر 1000 کروڑ کرتے ہوئے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے اور آن لائن درخواست داخل کرنے کی تاریخ میں بھی مزید توسیع کی جائے۔وہیں عوام کا کہنا ہے کہ سفید راشن کارڈ میں نام نہ ہونے کے سبب انکم سرٹیفکیٹ کے حصول میں دشواریاں پیش آرہی ہیں کیونکہ ریاستی حکومت کی جانب سے طویل عرصہ سے راشن کارڈ میں ناموں کے اندراج کے لئے آن لائن ویب سائٹ کا آغاز نہیں کیا گیا ہے۔عوام کا مطالبہ ہے کہ سبسیڈی قرضہ جات اسکیم سے استفادہ کے لئے انکم سرٹیفکیٹ کے لزوم کو برخواست کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button