جنرل نیوز

حیدرآباد کے مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم میں مولانا سید جلال الدین انصر عمری ؒ کاجلسہ تعزیت وغائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام

جلسہ تعزیت سے امیر حلقہ مولانا حامد محمد خان،جناب اعجاز محی الدین وسیم خطیب مسجد عزیزیہ و دیگر کا خطاب

سابق امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین انصر عمری ؒ کاجلسہ تعزیت مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم میں منعقد کیا گیا۔جس کو ذمہ دارانِ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے مخاطب کیا۔قبل ازیں مرحوم کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کی امامت مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے کی۔جس میں دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مسلمانوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔امیر حلقہ مولانا حامد محمد خان نے مولانا سید جلال الدین انصر عمری ؒ کی علمی، دینی اور تحریکی زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ ایک عظیم مصنف،مقررو قلمکار کے علاوہ ملت اسلامیہ کے رہنما و رہبر تھے جنھوں نے آخری وقت تک اسلام کے داعی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔انھوں نے کہا کہ ان کے معرکۃ الآراء کتاب معروف و منکر کا ترجمہ اردو سے انگریزی میں کیا گیا اس کے مطالعے سے کئی افراد نے استفادہ کیا۔

 

مولانا سید جلال الدین انصر عمریؒ کئی کتابوں کے مصنف تھے ان کی ایک اور کتاب صحت و تندرستی جو مشہور اور عام بھی ہوئی۔امیر حلقہ نے کہا کہ مجھے نماز جنازہ میں شریک ہونے کا موقع ملا وہاں بے حساب لوگ نماز میں شریک تھے جس کے سروں کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ان کی موت سے ہر آنکھ اشکبارتھی ۔انھوں نے کہا کہ مولانا عمری ؒ، نائب صدر کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی تھے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاسوں میں جب بھی شریک ہوتے اپنے میں قیمتی و مفید مشوروں سے نوازتے۔ ان کی ادارت میں نکلنے والے ماہنامہ مجلہ زندگی نو اور تحقیقات اسلامی، ادارہ تحقیق و تصنیف کے ذریعہ اسلام کی دعوت اوراس کے نشاہ ثانیہ کا کام انجام دیا جارہا ہے جسے کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

 

حافظ محمدرشادالدین ناظم شہر جماعت اسلامی ہند گریٹر حیدرآباد نے اس موقع پر کہا کہ ساٹھ سال سے زائد عرصہ سے مولانا عمری ؒنے تحریک اسلامی اور اسلام کے پیغام کو بندگان خدا تک پہنچانے میں سرگرمی سے حصہ لیا اور علمی حیثیت سے دنیا میں اپنا ایک معزز و معتبر مقام پیدا کیا۔مولانا مختلف شعبہ جات کے ساتھ جماعت اسلامی ہند اور مرکزی شرعیہ کونسل کے ذریعہ اسلام کی غیر معمولی خدمات انجام دی۔جناب اعجاز محی الدین وسیم خطیب مسجد عزیزیہ نے کہا کہ مولانا نے اپنی ساری زندگی اسلام کی تحقیق و تصنیف میں گزاری۔ان کی آرزو وتمنا تھی کہ ان کی زندگی میں اسلام کا بول بالا ہو۔ جناب سید عبدالباسط انور سابق امیر جماعت اسلامی آندھراپردیش نے کہا کہ مولانا سید جلال الدین انصر عمریؒ خاموشی کے ساتھ اسلام کی اشاعت و تبلیغ میں اپنی زندگی لگادی۔انھیں بڑی فکر تھی کہ ان کی زندگی میں ہی اسلامی تعلیمات عام ہوں اور ہر ایک مومن حقیقی معنوں میں اسلام کا ترجمان بنے۔ان کی تقریر و تحریر کا انداز نہایت نرالا تھا وہیں ان کی گفتگو بھی قرآن و سیرت کے اطراف گھومتی۔انھوں نے کہا کہ وہ مختصر انداز میں تعمیر ی بات کو پہنچایا کرتے یہاں تک کہ غیر مسلموں میں دعوتی کام کیسے کیا جاے اس پر بڑے عرق ریزی سے قلم اٹھایا۔ معاشرہ کی اصلاح،خواتین میں دعوتی کام جیسے موضوعات پر ان کے لکھے گئے مضامین ہر ایک کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔جناب محمد اظہرالدین سکریٹری رابطہ عامہ حلقہ تلنگانہ نے کہا کہ مولانا جوانی سے ہی تحریک کے کاموں میں اپنے آپ کو لگادیاتھا۔ان میں انکساری ایثار و قربانی کا جذبہ بہت زیادہ پایا جاتا اور وہ اجتماعیت کے معاملہ میں سخت تھے۔اور تحریک اسلامی کے لئے کئی افراد کو تیار کیا۔اس موقع پر جناب محمد نصیر الدین جنرل سکریٹری حلقہ تلنگانہ،جناب اعظم علی بیگ سٹی سکریٹری و دیگر ذمداران ِجماعت بھی موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button