گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار یہ خیال غلط۔ انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔تحقیق
بریلی: بعض افراد کا یہ ماننا ہے کہ پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہے جبکہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس میں خطرناک جراثیم ہوتے ہیں۔ بریلی میں واقع ملک کے اہم ویٹرنری تحقیقی ادارے انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کی گئی ریسرچ میں پایا گیا ہے کہ بھینس کا پیشاب ضرور کچھ جراثیموں کے خلاف کارگر پایا گیا۔
یہ ریسرچ گزشتہ سال جون اور نومبر کے دوران کی گئی۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہوتا ہے۔ ادارے نے کہا کہ کسی بھی معاملہ میں انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔
Gaumutra or cow urine unsuitable for human consumption, contains at least 14 types of harmful bacteria according to research carried out by the Bareilly-based ICAR-Indian Veterinary Research Institute (IVRI), the country's premier animal research body. pic.twitter.com/opuozVKuPN
— RajBhaduriAviator (@RajBhads90) April 11, 2023
تحقیق میں پایا گیا کہ گائیوں اور بیلوں کے پیشاب کے نمونوں میں ایسچارچیا کولائی کی موجودگی کے ساتھ کم از کم 14 اقسام کے خطرناک جراثیم موجود ہوتے ہیں جو پیٹ کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق کے نتائج آن لائن ریسرچ ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔
ادارے میں وبائی امراض سائنس کے سربراہ بھوج راج سنگھ نے کہا کہ گائے، بھینس اور انسانوں کے 73 پیشاب کے نمونوں کے تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بھینس کے پیشاب میں وائرس مخالف سرگرمیاں گائیوں کے مقابلہ کہیں بہتر تھی۔
#CowUrine which has been touted as a miracle medicine particularly by leaders of the ruling #BJP, has now been found as unsuitable for direct human consumption, in a study by India's premier animal research body, ICAR-IVRI. https://t.co/WgEOxRZSRV
— National Herald (@NH_India) April 11, 2023