تلنگانہ

حیدرآباد سمیت تلنگانہ میں امن و امان پر محمود علی کا عوام سے اظہار تشکر

حیدرآباد 26/ اگست (پریس نوٹ) ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کے صبر و تحمل کی ستائش کی اور کہا کہ جمعہ کے دن دونوں شہروں اور اضلاع میں پرسکوں ماحول رہا۔ انہوں نے کہا کہ خاموش احتجاج کے لیے علماء کرام، ائمہ حضرات اور سیاسی قائدین نے اپیل کی تھی جن پر عمل کیا گیا ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی عوام سے اپیل کی تھی کہ احتجاج اور ریالیوں کو پرامن طریقہ سے نکالا جائے، اور ہر قسم کے اشتعال انگیز نعروں سے پرہیز کیا جائے ۔جس کا وزیر داخلہ نے خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت میں پچھلے آٹھ سالوں سے مسلسل ترقی ہورہی ہے اور ریاست بھر میں امن و امان برقرار ہے۔ان آٹھ سالوں میں کہیں بھی فرقہ پرست تشدد نہیں ہوا ۔ جس کو بی جے پی قائدین ہضم نہیں کرپارہے ہیں۔ بی جے پی پارٹی مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے اور انہیں نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ جس کی متعدد مثالیں ملک بھر میں ہورہی ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بی جے پی قائدین تلنگانہ ریاست میں بھی فرقہ پرستی پھیلانے اور تشدد کو ہوا دینے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔ جس کو وزیر اعلیٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤ ناکام بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس پارٹی، ایک سیکولر پارٹی ہے جس کے سربراہ مثالی اور عملی سیکولر قائد ہیں جنہیں ملک بھر میں بہترین سیکولر لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے۔محمد محمود علی نے کہا کہ کئی ریاستوں میں محکمہ داخلہ کا قلمدان وزیر اعلیٰ کے پاس ہی ہوتا ہے۔ مگر کے سی آر نے ایک مسلمان کو وزارت داخلہ کاقلمدان حوالے کیا۔ اور ہر معاملے میں ان سے مشاورت کی جاتی ہے۔آگے کہا کہ محکمہ داخلہ کے چند اختیارات وزیر اعلیٰ کے پاس محفوظ ہوتے ہیں جنہیں وہ کبھی بھی استعمال کرسکتے ہیں۔باالخصوص موجودہ حالات پر وزیر اعلیٰ نے متعدد مرتبہ فون کرکے حالات سے آگہی حاصل کی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔بعد اذاں اعلیٰ عہدیداروں سے میٹنگ منعقد کی۔وزیر داخلہ نے آخر میں کہا کہ ہر گستاخِ رسول کو دنیا اور آخرت میں ذلت اٹھانی پڑتی ہے۔اور کہا کہ کسی ایک بدبخت کی وجہ سے پورے طبقہ یا سماج کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتا۔وزیر موصوف نے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ ریاست میں امن و امان کو برقرار رکھنے میں تعاون کیا ہے۔سوشل میڈیا سے منسلک افراد سے اپیل کی کہ وہ غیر ضروری، بے بنیاد اور اشتعال انگیز خبروں کی اشاعت اور تشہیر میں احتیاط برتیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button