مضامین

محنتیں رنگ لاتی ہیں

 

*ادارہ امدادالعلوم ججال پور نارائن کھیڑضلع سنگاریڈی*

آنکھوں دیکھا کانوں سنا اورمن بیتے احوال ۔۔۔۔۔

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء ضلع نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

ریاست کرناٹک مہاراشٹراورتلنگانہ کے باالکل کنارہ اوربارڈر پر واقع ایک چھوٹاسے دیہات ججال پورضلع سنگاریڈی کے نام سے انتہای غیرمعروف اورآبادی سے دورافتاد جگہ تھی بلکہ پوراکا پورا جنگل ہی تھا جہاں آبادی وسہولیات کا مستقبل قریب میں بھی کوی تصور نہیں تھا ایسے پسماندہ علاقہ اوروادی غیر ذی ذرع کا انتخاب ہوا کہ یہاں دین وعلم دین کی ایک شمع جلای جاے اورعلم سے کورے اخلاق سے بے بہرہ انسانیت کو آگاہی وشعور دلایا جاے انہیں انسانیت وتہذیب سے واقف کرایا جاے مقصد حیات ان کو بتلایا جاے

چنانچہ ریاست تلنگانہ وآندھرا کے ایک بافیض عالم دوررس گاہ کے مالک نگاہ بلند سخن دلنواز کے مصداق استاذ الاساتذہ حضرت مولانامحمد عبدالقوی صاحب مدظلہ العالی ناظم ادار اشرف العلوم حیدرآباد نے اس علاقہ کا رخ کیا اوراپنی شبانہ روز محنتوں کا اس علاقہ کو مرکز ومحور بنایا مقامی چند درددل رکھنے والے احباب سے ملاقات کی ان کوآگے کیا اورزمین خریدی گیء پھر ادارہ امدادالعلوم کے نام سے ایک دیا جلای جو آج ایک روشن منارہ بن کر پورے علاقہ اوراطراف واکناف کے دیہاتوں کو روشن ومنور کررہی ہے یوں کہاجاے تو بجا ہوگا کہ اس جنگل کو منگل بناکر ہی دم لیا

*فالحمدللہ علی ذالک ولافخر* ۔۔۔۔

مجھے یاد ہیکہ سن 2006 میں نہ یہاں پہونچنے کا کوی راستہ تھا نہ کوی اشارہ بارش کے زمانہ میں راقم الحروف نے ایک سے زائد بار حضرت مولاناکے ساتھ اس جگہ کا سفرکیااوراپنے سر کی آنکھوں سے دیکھا توورطہ حیرت میں پڑگیا کہ اس بنجر زمین کو آپ نے کیوں اورکیسے محنت کا میدان بنالیا اور حیدرآباد سے یہاں کا اتنا طویل ترین اورتھکادینے والا سفر کرکے باربار آنا اور دیگراہم اورعظیم مشغولیات کے ساتھ ساتھ مدرسہ کے قیام کی فکرکرنا ایک بے کار سی بات اور عقل سے ماوراء فیصلہ نظر آتا تھا لیکن بفضل باری تعالی سن 2008 میں آپ نے اس میدان کو سر کیا اور پوری ہمت وشجاعت کے ساتھ دینی مدرسہ کی بنیاد ڈال دی مجھے یہ بھی یاد ہے کہ آپ جب بھی یہاں آتے تو نارائن کھیڑ کی مختلف آبادیوں میں پیادہ پا گشت کرتے اور لوگوں سے انفرادی ملاقات کرکے ان کو راہ راست لانے کی فکر فرماتے انہیں سمجھاتے اور اپنے بچوں کو اس مدرسہ میں داخلہ دلوانے کی گذارش کرتے

یوں روزآنہ کی محنتیں ہوتی رہیں اور پھر مدرسہ کا آغازہوا اور اللہ پاک نے خلوص نیت سے لگاے گےء اس پودے کو آج ایک لہلہاتاہواچمن بنادیا

سچ ہیکہ جب اخلاص کے ساتھ محنت ہوں تو لازما وہ رنگ کاتی ہیں

اسی پر بس نہیں بلکہ اس ادارہ کی نگرانی میں 36مکاتب بھی کام کرتے ہیں جس مکں سینکڑوں کی تعداد میں طلباء علم دین سیکھتے اورابتدای بنیادی عقائد کو سنوارتے ہیں

ؓمزید خوشیوں کی انتہاء نہ رہی جب حالیہ دنوں میں اس بات کا علم ہواکہ حضرت مولاناعبدالقوی صاحب ہی کی فکروں اور لگن سے اس ادارہ کے تحت 13مساجد کی تعمیر بھی مکمل ہوی ہے جو جہاں دوردور تک کوی مسجد بلکہ نمازیوں کا۔بھی نام ونشان نہیں تھا اس مختصر سے وقفہ میں اللہ پاک نے آپ سے وہ کام لیا کہ لوگ صدیوں تک بھی اس کو انجام نہیں دے پاتے

*ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء*

آج اسی پسماندہ علاقہ میں لوگ آکر بسنے لگے آبادیاں بڑھتی گئیں لوگوں میں دینی انقلاب آیا اورلوگ اپنے دین کی فکرکرنے لگے نماز روزہ کی معلومات ہوئیں

الحمدللہ اب اس ادارہ کی برکت اوراہل اللہ کی آمد کی وجہ سے ساراعلاقہ ایک ممتاز حیثیت کا حامل بناہوا ہے

اس ادارہ امدادالعلوم میں 150 طلباء قیام وطعام کے ساتھ روزمرہ کے معمولات پورے کرتے ہوے ایک بہترین نظم واسلوب کے ساتھ حفظ قرآن کررہے ہیں اورہرسال اسی ادارہ سے حفاظ کرام پیداہورہے ہیں جو علاقہ کی علمی ودینی پیاس بجھارہے ہیں سن قیام سے تاحال 95 طلباء حافظ قرآن بنے اوردین کی خدمت میں لگے ہوے ہیں سال حال بھی 15 طلباء نے تکمیل حفظ کہ عظیم سعادت حاصل کی اوربڑی خوشی اس بات کی ہیکہ بنات حوا اورمسلمان عورتوں کی دینی تعلیم وتربیت کا بھی اسی ادارہ کے تحت انتظام وانصرام ہے الحمدللہ اس گاؤں کی بیٹیاں بھی حافظ قرآن بن رہی ہیں اور نسلوں کے ایمان وعوائد کے تحفظ کے لےء ہمہ جہات کوششوں میں لگی ہوی ہیں اس وقت 6 بچیاں حافظ قرآن بن چکی ہیں

ذمہ داران سے معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ 55/لاکھ روپیے اس ادارہ کے سالانہ مصارف ہیں اللہ پاک اپنے فضل وکرم سے پورا فرمارہے ہیں

دوسال میں ایک بار عظیم الشان پیمانہ پر ایک سیرت طیبہ کے عنوان سے یومیہ پروگرام منعقد کیا جاتا ہے جس میں ملک کے نامور علماء کرام اورچوٹی کے بزرگان دین کو مدعو کرکے سیرت النبی کے حوالہ سے بیانات ہوتے ہیں اوراسی اجلاس میں مدرسہ کی سالانہ روداد کارکردگی پیش کرتے ہوے حافظ قرآن بننے والے طلباء وطالبات اوران کے سرپرستوں کو تہنیت ومبارکباد پیش کرتے ہیں اس سال یہ پروگرام 13/نومبر 2022. بروز اتوار صبح تا شام منعقد کیا جارہا ہے جس کی صدارت اسی ادارہ کے روح رواں مولاناعبدالقوی صاحب مدظلہ العالی فرمائیں گے جبکہ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے ایشیاء عظیم اسلامی یونیورسٹی دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم واستاد حدیث مولانامفتی راشد اعظمی صاحب ۔ملک کی راجدھانی دہلی سے مفسرقرآن مولاناانیس احمد آزادبلگرامی قاسمی اور ریاست کرناٹک کے مشہور ومعروف عالم دین مولاناعتیق الرحمان صاحب اورمفتی سلیمان اجمل مظاہری کی تشریف آوری اورخطابات ہونے والے ہیں ذمہ داران مدرسہ اورانتظامیہ نے عوام وخواص سے اس پروگرام میں شرکت واستفادہ کی اپیل کی ہے ہم علماء نظام آباد بھی اپیل کرتے ہیں اس اجلاس کواپنی شرکت سے کامیاب بنائیں اور منتظمین کی جانفشانیوں کو سامنے رکھ کر ان احباب کو مزید حوصلہ وہمت فراہمی کا سامان کریں اللہ پاک اس اجلاس کو دوراوردیر تک کے لےء بااثر بناے

آمین بجاہ سید المرسلین

 

متعلقہ خبریں

Back to top button