نیشنل

گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار یہ خیال غلط۔ انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔تحقیق

بریلی: بعض افراد کا یہ ماننا ہے کہ پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہے جبکہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس میں خطرناک جراثیم ہوتے ہیں۔ بریلی میں واقع ملک کے اہم ویٹرنری تحقیقی ادارے انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کی گئی ریسرچ میں پایا گیا ہے کہ بھینس کا پیشاب ضرور کچھ جراثیموں کے خلاف کارگر پایا گیا۔

یہ ریسرچ گزشتہ سال جون اور نومبر کے دوران کی گئی۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہوتا ہے۔ ادارے نے کہا کہ کسی بھی معاملہ میں انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔

تحقیق میں پایا گیا کہ گائیوں اور بیلوں کے پیشاب کے نمونوں میں ایسچارچیا کولائی کی موجودگی کے ساتھ کم از کم 14 اقسام کے خطرناک جراثیم موجود ہوتے ہیں جو پیٹ کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق کے نتائج آن لائن ریسرچ ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔

ادارے میں وبائی امراض سائنس کے سربراہ بھوج راج سنگھ نے کہا کہ گائے، بھینس اور انسانوں کے 73 پیشاب کے نمونوں کے تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بھینس کے پیشاب میں وائرس مخالف سرگرمیاں گائیوں کے مقابلہ کہیں بہتر تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button