تلنگانہ

آر ٹی سی بل معاملہ:گورنر نے پوچھا کیا آر ٹی سی ملازمین کو سرکاری ملازمین کے برابر وظیفہ ملے گا؟ اور بھی کئی سوال، چیف سکریٹری کو مکتوب

حیدرآباد : تلنگانہ آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کے معاملہ میں گورنر تمیلی سائی سوندراراجن کی جانب سے بل پر بعض شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے چیف سکریٹری شانتی کماری کو مکتوب روانہ کیاگیا ہے۔ راج بھون نے کہا کہ گورنر نے آر ٹی سی ملازمین کے انضمام کے بل کا باریک بینی سےجائزہ لیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں وضاحت کیلئے چیف سکریٹری کو یہ مکتوب روانہ کیا گیا ہے۔

 

 

 

 

گورنر نے کہا ہے کہ بل میں 1958 سے آر ٹی سی میں مرکزی گرانٹس، حصص، قرض اور دیگر امداد کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔آندھراپردیش تنظیم نو ایکٹ کے شیڈول 9کے مطابق آرٹی سی کی حیثیت کی تبدیلی کے بارے میں تفصیلات بل میں شامل نہیں ہیں۔انہوں نے پوچھا کہ کیا صنعتی تنازعات ایکٹ اور لیبر قوانین آرٹی سی ملازمین کے مسائل پر لاگو ہوتے ہیں؟۔ گورنر نے سوال کیا کہ حکومت ان کے مفادات کا تحفظ کیسے کرے گی؟گورنر نے پوچھا کہ کارپوریشن کے انضمام کے مسودہ بل میں آر ٹی سی ملازمین کو کیا سرکاری ملازمین کے برابر وظیفہ ملے گا؟

 

 

 

 

گورنر نے حکومت سے کہا کہ وہ سرکاری ملازمین کے برابر تمام مراعات دینے کے بارے میں واضح تفصیلات فراہم کرے کیونکہ سرکاری ملازمین میں کنڈکٹر اور کنٹرولر جیسے کوئی پوسٹس نہیں ہیں، گورنر نے حکومت سے واضح تفصیلات دینے کی درخواست کی ہے تاکہ آر ٹی سی ملازمین کو ان کی ترقی ان کے کیڈر کو معمول پر لانے اور دیگر مراعات جیسے معاملات میں انصاف مل سکے۔

 

 

 

واضح رہے کہ گورنر کی جانب سے خر ٹی سی بل روک لینے کی خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے آر ٹی سی ملازمین نے آج ریاست گیر سطح پر احتجاج کیا۔ حیدرآباد میں چلو راج بھون احتجاج بھی منظم کیا گیا۔حکومت کی جانب سے بل روک لینے کی بات سامنے آنے پر راج بھون کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے تاہم فوری طور پر حکومت کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button