نیشنل

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر شمیم جیراج پوری کا انتقال

حیدرآباد، 10 جنوری (پریس نوٹ) پروفیسر شمیم جئے راج پوری کا نئی دہلی میں انتقال ہوگیا۔ وہ 81 برس کے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو دختران شامل ہیں۔ پروفیسر جیراجپوری نے 9 جنوری 1998ءکو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر کی حیثیت سے اپنے کام کا آغاز کیا جسے یونیورسٹی ہر سال یومِ تاسیس کے طور پر مناتی ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں سال 2012 کے جلسہ تقسیم اسناد میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے بھی نوازا تھا۔

 

محمد شمیم جیراجپوری 8 اپریل 1942 کو گاؤں جیراج پور، ضلع اعظم گڑھ، یو پی میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے 1970 میں انہیں 28 سال کی کم عمری میں نیمولوجی پر ان کے شاندار کام پر زولوجی میں ڈاکٹر آف سائنس (ڈی ایس سی) کی ڈگری سے نوازا تھا۔ وہ پہلے لیکچرر (1964) پھر ریڈر (1972)، پروفیسر (1983)، زولوجی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین (1989-88 اور 1998-97) اور فیکلٹی کے ڈین (1995-93 اور 1998-97) مقرر ہوئے

 

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے پروفیسر شمیم جیراجپوری کے انتقال پر کہا کہ اردو یونیورسٹی کا ایک عظیم نقصان ہے۔ ان کے گذرنے سے جو خلاءپیدا ہوا ہے اسے پر کرنا بہت مشکل ہے۔  وہ آج شام یونیورسٹی میں منعقدہ جلسہ  تعزیت کو مخاطب کر رہے تھے۔

 

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کی انجمن کے جنرل سکریٹری صلاح الدین، غیر تدریسی عملے کی انجمن کے صدر شیخ نوید اور آفیسرس اسوسی ایشن کے صدر محمد مجاہد علی نے بھی اس جلسہ تعزیت کو مخاطب کیا۔ ان کے علاوہ جلسہ تعزیت میں آن لائن شرکت خطاب کرنے والوں میں پروفیسر پی فضل الرحمن، وائس چانسلر عبدالحق اردو یونیورسٹی، کرنول؛ ڈاکٹر مصطفی کمال، پروفیسر قاضی ضیاءاللہ، ریجنل ڈائرکٹر بنگلور، ڈاکٹر محمد احسن، ریجنل ڈائرکٹر بھوپال شامل تھے۔

پروفیسر عین الحسن نے مزید کہا کہ کسی بھی جامعہ کی بنیاد کا کام کرنا آسان نہیں ہے۔ پروفیسر محمد شمیم جیراجپوری نے نہ صرف انفراسٹرکچر بنیادی کا آغاز کیا بلکہ اپنی میعاد کے اختتام سے قبل یونیورسٹی سے باضابطہ فاصلاتی کورسز آغاز کردیا۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی کے اولین ریگولر کورس ڈی ایڈ کا بھی آغاز انہیں کی نگرانی میں ہوا۔ بطور خاص یونیورسٹی کے لیے اراضی کے حصول کے بعد اس کی مکمل حصار بندی اور عمارت انتظامی کی تعمیر کے ذریعہ انہوں نے یونیورسٹی کو ایک بنیاد فراہم کی۔وہ لندن میں بحیثیت سائنسداں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جلسہ تعزیت کی کارروائی پروفیسر شگفتہ شاہین، او ایس ڈی I نے چلائی۔ آخر میں پروفیسر بدیع الدین احمد نے دعائیہ کلمات پڑھے۔ اس موقع پر پروفیسر صدیقی محمد محمود، او ایس ڈی II بھی موجود تھے۔ بڑی تعداد میں اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے آن لائن اور آف لائن شرکت کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button