جنسی زیادتی کی کوشش میں ناکام پرنسپل نے 6 سالہ بچی کا کردیا قتل۔ گجرات میں دل دہلا دینے والا واقعہ

حیدرآباد: ہندوستان کی ریاست گجرات کے ضلع داہود میں ایک سرکاری پرائمری اسکول کے پیچھے سے 6 سالہ بچی کی نعش دستیاب ہوئی۔ اتوار کو نعش ملنے کے تین دن بعد پولیس نے اسکول پرنسپل گووند ناٹ کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بتایا کہ پرنسپل نے طالبہ کا گلا گھونٹ دیا کیونکہ پرنسپل نے لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی جس پر لڑکی نے مزاحمت کی۔ مقتول لڑکی اول جماعت کی طالبہ بتائی گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکی جمعرات کو اسکول سے لاپتہ ہوگئی تھی اور جب پوچھ تاچھ کی گئی تو پرنسپل نے اقبال جرم کرلیا۔ پرنسپل نے مبینہ طور پر نعش کو اسکول کی چھٹی ہونے کے بعد اسکول کے پیچھے پھینک دیا۔ داہود کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راجدیپ سنگھ نے بتایا کہ تفصیلی تحقیقات کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ لڑکی کو آخری بار اسکول کے پرنسپل کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ لڑکی کی ماں جو گاوں کی رہنے والی بتائی گئی ہے اس نے پرنسپل سے خواہش کی تھی کہ وہ اس کی بیٹی کو اس کی کار میں
اسکول چھوڑ دے کیونکہ پرنسپل بھی اسکول جارہا تھا۔ پرنسپل نے لڑکی کو سوار کرلیا۔ راستہ میں اس نے لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم لڑکی نے چیخ پکار شروع کردی جس پر پرنسپل نے گلا گھونٹ کر لڑکی کا قتل کردیا۔ راجدیپ سنگھ جالا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پرنسپل نے کہا کہ اسے اس بات کا علم نہیں کہ لڑکی کو اسکول چھوڑنے کے بعد وہ کہاں چلی گئی لیکن بعد میں اس نے لڑکی کے قتل کا اعتراف کیا۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ پرنسپل نے تحقیقاتی عہدیداروں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
راجدیپ سنگھ جالا نے بتایا کہ قتل کے بعد پرنسپل نے دن بھر لڑکی کی نعش کو کار میں رکھا۔ اسکول کے بعد اس نے نعش کو اپنی کار سے نکال کر اسکول کے پیچھے پھینک دیا۔ اس نے اپنی گاڑی سے اس کی چپلیں بھی نکال کر کلاس روم کے باہر رکھ دیں اور اس کا بیگ بھی کلاس میں ہی چھوڑ دیا تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔ بالآخر اسے گرفتار کرلیا گیا۔