جرائم و حادثات

دہلی میں فرضی ایسڈ حملہ کا ڈرامہ بے نقاب — طالبہ کا باپ نکلا سازش کا ماسٹر مائنڈ

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی میں مبینہ ایسڈ حملہ کا پورا منظرنامہ سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد بدل گیا۔ انکشاف ہوا ہے کہ ایسڈ اٹیک کا الزام لگانے والی کالج طالبہ کے تمام دعوے جھوٹے نکلے اور اس پوری سازش کا ماسٹر مائنڈ دراصل خود اس لڑکی کا باپ ہی تھا۔

 

باپ پر جنسی زیادتی اور بلیک میلنگ کے الزامات کے بعد وہ فرار ہوگیا تھا، لیکن پولیس کے دباؤ پر اسے گرفتار کرلیا گیا۔ دہلی ایسڈ اٹیک کیس کے وہ پانچ بڑے انکشافات جنہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو بھی چونکا دیا۔

 

اتوار کی صبح تقریباً 11 بجے دہلی پولیس کو دیپ چند بندھو ہاسپٹل سے اطلاع ملی کہ ایک طالبہ ایسڈ اٹیک میں زخمی ہوگئی ہے۔ دوسری سال کی اس طالبہ نے بتایا کہ وہ لکشمی بائی کالج (اشوک وہار) کے لیے نکلی تھی، تبھی مکندپور کے رہنے والے اس کے جاننے والے جیتندر اپنے دوستوں ایشان اور ارمان کے ساتھ موٹر سائیکل پر آئے، جن میں سے ارمان نے اس پر ایسڈ جیسا مائع پھینک دیا، جس سے اس کے دونوں ہاتھ جل گئے۔

 

طالبہ نے الزام لگایا کہ جیتندر اس کا پیچھا کرتا تھا اور ایک ماہ قبل دونوں میں جھگڑا ہوا تھا۔ اس بیان کی بنیاد پر بھارت نگر پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا۔

 

لیکن شام ہوتے ہوتے معاملہ پلٹ گیا۔ لڑکی کے تمام الزامات پر سوال اٹھنے لگے کیونکہ سی سی ٹی وی فوٹیج، کال ڈیٹا ریکارڈ اور عینی شاہدین کے بیانات سے یہ ثابت ہوگیا کہ جیتندر واقعہ کے وقت کرول باغ میں موجود تھا۔ فوٹیج میں جیتندر کی موٹر سائیکل بھی وہیں دیکھی گئی۔ اس کے بعد طالبہ کے الزامات کی ساکھ مکمل طور پر ختم ہوگئی۔

 

دوسرے دو ملزمان — ایشان اور ارمان — اپنی والدہ شبنم کے ساتھ آگرہ میں ہیں اور جلد پولیس تحقیقات میں شامل ہوں گے۔ شبنم نے انکشاف کیا کہ 2018 میں وہ خود طالبہ کے والد عقیل خان کے رشتہ داروں کے ہاتھوں ایسڈ اٹیک کی شکار بنی تھیں۔ مَنگول پوری میں جائیداد کے جھگڑے کی وجہ سے عقیل خان اور ان کے خاندان کے درمیان کشیدگی جاری تھی۔

 

مزید ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب 24 اکتوبر کو جیتندر کی بیوی نے پی سی آر پر کال کر کے عقیل خان پر جنسی زیادتی اور بلیک میلنگ کا الزام لگایا۔ اس نے بتایا کہ 2021 سے 2024 کے دوران فیکٹری میں کام کرتے وقت عقیل نے اس کا جنسی استحصال کیا اور قابلِ اعتراض تصویروں سے اسے بلیک میل کرتا رہا۔

 

سی سی ٹی وی فوٹیج میں طالبہ کو اپنے بھائی کے ساتھ اسکوٹی پر گھر سے نکلتے اور اشوک وہار میں ای رکشا لیتے دیکھا گیا۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ بھائی نے اسے کالج کے گیٹ تک کیوں نہیں چھوڑا؟ اور وہ بھی تحقیقات سے غائب ہے۔

 

کرائم برانچ اور ایف ایس ایل ٹیم نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا لیکن طالبہ کے بیانات میں شدید تضاد پایا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سینئر عہدیداروں کی نگرانی میں معاملے کی گہرائی سے جانچ جاری ہے۔

 

پولیس کے مطابق دہلی میں ایسڈ اٹیک کے جھوٹے الزام کا یہ پہلا کیس ہے۔ پولیس عہدیدار بھی اس معاملہ سے حیران ہیں اور سینئر عہدیداروں کی مدد سے اس کیس کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button