علی گڑھ میں خاتون کانسٹیبل کی خودکشی۔ سب انسپکٹر اور کانسٹیبل پر ہراسانی کا الزام

نئی دہلی: ریاست اترپردیش کے علی گڑھ میں خاتون کانسٹیبل ہیم لتا کی خودکشی کے معاملے میں 8 دن بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کانسٹیبل کے بھائی اوپیندرنے پولیس سے تحریری طورپر شکایت کرتے ہوئے سب انسپکٹر کے علاوہ ایک اور پولیس
کانسٹیبل کے خلاف شکایت کی ہے۔تحریر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سب انسپکٹر اور کانسٹیبل نے ہیم لتا کو جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دی خاندان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور ہیم لتا کو خودکشی پر مجبور کیا۔ تفصیلات کے مطابق 28 سالہ کانسٹیبل ہیم لتا آگرہ کے کِراولی علاقے کے گاؤں بیمَن کی رہنے والی تھی۔ وہ 2016 بیچ کی
کانسٹیبل تھی اور علی گڑھ کے روراور تھانے میں تعینات تھی۔ ہیم لتا کرائے کے مکان میں اکیلی رہتی تھی۔ 29 نومبر کو اس نے کمرے میں پھانسی لے کر خودکشی کر لی۔مرنے سے پہلے اس نے اپنے واٹس ایپ پر خودکشی کا اسٹیٹس بھی پوسٹ کیا جسے اُس کی ساتھی خاتون کانسٹیبل نے دیکھا۔ اس کے بعد وہ پولیس ٹیم کے ساتھ ہیم لتا کے گھر پہنچی۔
کمرے کا دروازہ اندر سے بند تھا۔ پولیس نے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو کر دیکھا کہ ہیم لتا پھندے سے لٹکی ہوئی ہے۔ اسے فوراً نیچے اتار کر ضلع ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرس نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ متوفی خاتون کانسٹیبل کےبھائی اوپیندرا نے بتایا کہ ہیم لتا 2015-16 بیاچ میں یوپی پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں۔ اس وقت وہ روراور تھانے میں آئی جی ایس آر پورٹل پر کام کر رہی تھیں۔ جب بھی گھر
والے شادی کی بات کرتے تو ہیم لتا کہتی تھیں کہ کچھ وقت دیں وہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ہی کسی شخص سے شادی کریں گی۔ بتایا گیا ہے کہ کانسٹیبل سندیپ کمار سے شادی کی بات چل رہی تھی۔ ہیم لتا نے بتایا تھا کہ جلد وہ ان سے ملاقات کروائے گی۔ کچھ وقت بعد کانسٹیبل کا تبادلہ کاسگنج ہو گیا اور ہیم لتا روراور تھانے چلی گئیں۔ اس کے بعد دونوں کا
رابطہ ٹوٹ گیا اور رشتہ آگے نہیں بڑھ سکا۔اس کے بعد ہیم لتا کی قربت روراور تھانے کے سب انسپکٹر کُلویر بالیان سے بڑھنے لگی۔ دونوں نے شادی پر رضا مندی بھی ظاہر کر دی تھی۔ ہیم لتا نے گھر والوں کو صاف بتایا تھا کہ وہ صرف کُلویر سے ہی شادی کریں گی اور جلد خاندان والوں سے ان کی ملاقات کرائیں گی۔ذرائع کے مطابق ہیم لتا 10 دن کی چھٹی پر گھر آئی تھیں۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ کُلویر کے ساتھ
ان کا رشتہ طے کرا دیا جائے۔ چھٹی ختم ہونے پر وہ واپس تھانے چلی گئیں۔ جب خاندان نے شادی کے بارے میں پوچھا تو ہیم لتا نے بتایا کہ انہوں نے 30 نومبر کو شادی کے لیے چھٹی لی ہے اور کُلویر بھی ساتھ آئے گا آپ لوگ بات کر لینا۔اسی دوران کُلویر کو پتا چلا کہ ہیم لتا کی کانسٹیبل سے ملاقات اور چیٹنگ تھی۔ اس کے بعد کُلویر نے اس کانسٹیبل سے
بات کرنی شروع کر دی اور دونوں نے مل کر ہیم لتا کو ذہنی جسمانی اور جذباتی طور پر پریشان کرنا شروع کر دیا۔ خاندان کو بھی قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ اس سے ہیم لتا شدید ڈپریشن میں چلی گئی اور اس نے یہ انتہائی اقدام کیا۔




