اسکول ڈریس میں لڑکی نے چرائی اسکوٹی _ چوری کے نئے طریقے سے پولیس بھی حیران

لکھنو _ 10 ستمبر ( اردولیکس ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک لڑکی کی اسکوٹر چوری کرنے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ اسکول ڈریس میں نظر آ رہی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید یہ منظر اتر پردیش کے وارانسی کا بتایا جاتا ہے۔
اسکول یونیفارم پہنے کتنے ہی شرارتی طالب علم کیوں نہ ہوں، کوئی بھی ان سے چوری کی توقع نہیں رکھتا۔ لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد شاید آپ بھی اپنی گاڑیوں کو محفوظ رکھیں گے۔ جی ہاں، اتر پردیش کے وارانسی سے ایک عجیب چوری کی واردات سامنے آئی ہے۔ جہاں ایک لڑکی نے اسکوٹی اتارنے کے بہانے مالک سے چابی مانگی اور پھر اسکوٹی لے کر بھاگ گئی
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ وارانسی کے بھیلوپور پولیس اسٹیشن علاقے کے کبیر نگر کا ہے۔ جہاں ایک لڑکی نے اس واردات کو انجام دیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے وائرل ہونے کے بعد صارفین ویڈیو کے کمنٹ سیکشن میں بھی شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ جہاں کچھ صارفین کو محتاط رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں، وہیں کچھ لوگ لڑکیوں کو تلاش کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔وارانسی میں چوری کی اس واردات نے پولیس کے ساتھ سب کو حیران کر دیا۔
چوری کی واردات سی سی ٹی وی میں قید ہوگئی۔جس میں دیکھا گیا کہ ایک لڑکی اپارٹمنٹ میں پارک کی ہوئی اسکوٹی کو اسٹارٹ کرتی ہے اور 51 سیکنڈ میں اسے لے کر بھاگ جاتی ہے۔ ۔بتایا جاتا ہے کہپیر کی صبح تقریباً 16 سال کی ایک لڑکی پیٹھ پر اپنا اسکول بیگ لے کر وہاں پہنچی۔ اس نے اسکول کا ڈریس پہن رکھا تھا۔
لڑکی نے ایک اپارٹمنٹ کے فلیٹ میں داخل ہوکر ساریکا نامی خاتون سے کہا کہ بہن مجھے اسکوٹر کی چابی دو، اسے سڑک سے ہٹانا ہے۔ ساریکا نے سوچا کہ لڑکی اس فلیٹ کی ہی ہوگی ۔ جس کو گھر کے اندر کوئی بڑا سامان لانا ہوگا اور اسکوٹی راستہ روک رہی ہوگی ۔ یہ سمجھ کر ساریکا نے چابی دے دی۔جب لڑکی نے تقریباً 20 منٹ بعد بھی چابیاں واپس نہیں کیں تو وہ نیچے آئی۔ دیکھا کہ اسکوٹی غائب تھی ۔ سی سی ٹی وی کی تلاشی لی گئی تو چوری کی واردات میں لڑکی ملوث نظر آئی۔جس پر ساریکا نے پولیس میں شکایت درج کروائی۔
پولیس کیس کی جانچ کر رہے بھیلوپور تھانہ انچارج وجے شکلا کا کہنا ہے کہ متاثرہ کی طرف سے لکھی گئی شکایت کی بنیاد پر معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے، جس میں لڑکی اسکوٹر لیتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ لڑکیوں کی تلاش کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں