ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والی خبر – جھارکھنڈ میں ایک مسجد کے امام نے قرض کے بوجھ سے تنگ آکر کرلی خودکشی

جھارکھنڈ کے ضلع مغربی سنگبھوم کے چائی باسا شہر میں واقع بڑی بازار کی رضاِ مدینہ مسجد کے امام مولانا شہباز انصاری (عمر 31 سال) نے مسجد کی تیسری منزل پر پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ امام کے کمرے سے ایک خط (سوسائڈ نوٹ) بھی برآمد ہوا ہے، جس میں انہوں نے قرض کے بوجھ سے تنگ آ کر یہ قدم اُٹھانے کی بات لکھی ہے۔
مولانا نے سوسائڈ نوٹ میں تحریر کیا کہ:
"میں اپنی مرضی سے خودکشی کر رہا ہوں۔ اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں۔ خودکشی حرام ہے، لیکن میں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ قدم اٹھایا ہے۔ میرا قرض پہاڑ بن چکا ہے، جسے ادا نہیں کر پا رہا ہوں۔ میری والدہ اور میرے دو چھوٹے بچوں کے لیے دعا ضرور کرنا۔”
پولیس نے خط کو ضبط کر لیا ہے اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے صدر اسپتال بھیجا، جہاں کارروائی کے بعد لاش لواحقین کے حوالے کر دی گئی۔ اس کے بعد اہل خانہ لاش کو لے کر ان کے آبائی گاؤں مدھوپور (ضلع دیوگھر) روانہ ہو گئے۔
مولانا شہباز انصاری کا تعلق جھارکھنڈ کے دیوگھر ضلع کے مدھوپور گاؤں سے تھا۔ وہ گزشتہ چھ مہینوں سے چائی باسا کی اس مسجد میں امامت کر رہے تھے اور مسجد میں ہی مقیم تھے، جبکہ ان کی اہلیہ اپنے دو بچوں کے ساتھ جمشیدپور میں میکے میں رہ رہی تھیں۔
مقامی لوگوں اور مسجد کے موذن کے مطابق، مولانا شہباز پچھلے کچھ دنوں سے کافی خاموش اور پریشان نظر آ رہے تھے۔ انہوں نے صبح فجر کی نماز پڑھانا بھی بند کر دیا تھا۔
چہارشنبہ کی صبح تقریباً 9 بجے مسجد کے خادم (مُؤذن) جب تیسری منزل پر مولانا کے کمرے میں گئے تو انہیں پھانسی کے پھندے سے لٹکا ہوا پایا۔ انہوں نے فوراً مسجد کے بانی محمد اختر کو اطلاع دی، جنہوں نے دیگر مقامی لوگوں اور پولیس کو خبر دی۔ اسی دوران صبح 11 بجے مولانا کی اہلیہ جمشیدپور سے چائی باسا پہنچیں، جہاں شوہر کی نعش دیکھ کر وہ شدتِ غم سے نڈھال ہو گئیں۔
اس افسوسناک واقعے کے بعد پورے علاقے میں غم و سوگ کا ماحول ہے، اور پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔