واٹس ایپ پر معمولی بحث نے ایک شخص کی جان لے لی – تلنگانہ کے سوریا پیٹ میں افسوناک واقعہ ۔

تلنگانہ کے سوریا پیٹ ضلع مستقر میں سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی لفظی جھڑپ نے ایک قیمتی جان کا خاتمہ کر دیا۔ پرماشالی طبقہ کی اسوسی ایشن کے صدر کے انتخاب کے دوران معمولی اختلاف نے ایک اندوہناک شکل اختیار کر لی
۔ اے سرینواس اور راملو نامی امیدواروں کے درمیان واٹس ایپ پر چل رہی بات چیت تلخ کلامی میں بدل گئی۔ اسی دوران، کرو پا کر نامی ایک شخص نے سرینواس کے پیام پر خوشی کا اظہار کیا، جو راملو کو ناگوار گزرا۔
برہمی کی حالت میں راملو نے پیر کی رات کرو پا کر کو فون پر گالیاں دیں۔ کرو پا کر نے معاملے کی اطلاع اگلے دن انتخابی کمیٹی کو دی، مگر اس سے پہلے کہ کوئی اقدام کیا جا سکتا، راملو کے حامیوں نے کرو پا کر پر حملہ کر دیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
یہ واقعہ ایک واضح پیغام دیتا ہے سوشل میڈیا پر کہے گئے الفاظ کبھی کبھار جان لیوا بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک بے احتیاط تبصرہ، ایک ناپ تول کے بغیر بھیجا گیا پیغام، یا وقتی جذبات میں کیا گیا ردعمل نہ صرف تعلقات خراب کر سکتا ہے
بلکہ انسانی جان بھی لے سکتا ہے۔ اختلافات رائے کو دشمنی میں بدلنے کے بجائے گفتگو اور برداشت کے دائرے میں رکھنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔