کچرہ کنڈی میں رشوت کی رقم۔ حیدرآباد کے مضافات میں سب انسپکٹر اے سی بی کے جال میں

حیدرآباد: شہر کے مضافات میں واقع شاہ میر پیٹ پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر (ایس آئی) پرشورام کو محکمہ انسداد رشوت ستانی کے حکام نے اُس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا جب وہ ایک شخص سے پولیس کیس سے بچانے
کے لیے 2.22 لاکھ روپے رشوت وصول کر رہا تھا، اس کیس کی تفصیلات ڈی ایس پی شری دھر نے جاری کیں۔
15 اپریل کو شامیربیٹ کے حدود میں ایک کرانہ دکان کے لیے لائے جا رہے مال بردار گاڑی سے 2.42 لاکھ روپے مالیت کے تیل کے ڈبوں کی چوری کی شکایت ایک شخص نے پولیس میں درج کروائی۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران دو افراد،
سوریہ اور اکھیلیش کو تیل چوری میں ملوث قرار دے کر اُسی دن گرفتار کر لیا۔ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ چوری شدہ تیل کے ڈبے ایک تیسرے شخص نے خریدے تھے۔
اس کیس کی تحقیقات کر رہے ایس آئی پرشورام نے تیل خریدنے والے اس شخص کو 20 اپریل کو پولیس اسٹیشن بلایا اور کہا کہ اگر وہ اس کیس سے بچنا چاہتا ہے تو اسے دو لاکھ روپے دینے ہوں گے، خوف زدہ متاثرہ شخص نے اگلے ہی
دن ایس آئی کی گاڑی میں دو لاکھ روپے رکھ کر رقم پہنچا دی۔بعد ازاں ایس آئی نے متاثرہ کو دوبارہ فون کر کے کہا کہ دی گئی رقم پوری نہیں ہے اور مزید 25 ہزار روپے کا مطالبہ کیا۔ آخرکار معاملہ 22 ہزار روپے
میں معاملہ طئے پایا۔ ایس آئی کی دھمکیوں سے تنگ آ کر متاثرہ شخص نے 23 اپریل کو اےسی بی سے رابطہ قائم کیا۔
منصوبہ کے مطابق پیر کی دوپہر اے سی بی حکام شاہ میربیٹ پولیس اسٹیشن کے باہر موجود رہے اور متاثرہ شخص کو 22 ہزار روپے دے کر اندر بھیجا۔ جب متاثرہ شخص ایس آئی کے پاس پہنچا اور رقم دی تو ایس آئی نے کہا کہ وہ یہ رقم
میز کے ساتھ رکھے کچرے کے ڈبے میں ڈال دے۔ متاثرہ نے ایسا ہی کیا اور باہر نکل آیا۔ اسی دوران ایس آئی جب رقم نکال کر گن رہا تھا اے سی بی حکام نے اسے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔