جرائم و حادثات

مسلم بہو پر جھگڑا خونی انجام میں بدلا، بیٹے نے والدین کو قتل کر کے نعشیں دریا میں پھینک دیں

مسلم بہو سے متعلق تنازعہ کے پس منظر میں ایک شخص نے انتہائی لرزہ خیز واردات انجام دی۔ اس نے گرائنڈنگ پتھر سے اپنے ماں باپ کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا، بعد ازاں نعشوں کے ٹکڑے کر کے انہیں سیمنٹ کے تھیلوں میں بھر کر ندی میں پھینک دیا۔ بزرگ میاں بیوی کے لاپتہ ہونے کی جانچ کے دوران پولیس نے آخرکار ملزم کو گرفتار کر لیا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ اتر پردیش کے جونپور ضلع میں پیش آیا۔

 

پولیس کے مطابق 62 سالہ شیام بہادر، جو ریلوے کے ریٹائرڈ ملازم تھے، اپنی 60 سالہ اہلیہ ببیتا کے ساتھ احمدپور گاؤں میں رہتے تھے۔ ان کے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ تقریباً پانچ سال قبل ان کے بیٹے امبیش، جو انجینئر ہے، نے کورونا کے دوران کولکتہ کی ایک مسلم خاتون سے شادی کی تھی

 

۔ اس جوڑے کے دو بچے بھی ہیں۔ تاہم والدین نے بین مذہبی شادی کو قبول نہیں کیا اور مسلم بہو کو گھر میں رکھنے سے صاف انکار کر دیا۔ والد شیام بہادر نے بیٹے امبیش کو اپنی مسلم بیوی کو چھوڑ دینے کا سختی سے کہا، جس کے سبب خاندان میں کافی عرصے سے جھگڑے چل رہے تھے۔

 

دوسری جانب امبیش نے مسلم بیوی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا، جس پر بیوی بھی راضی ہو گئی، تاہم اس نے نان و نفقہ کے طور پر 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔ اسی پس منظر میں امبیش تین ماہ قبل کولکتہ سے اپنے آبائی گاؤں واپس آیا اور والدین کے ساتھ رہنے لگا۔ وہ بیوی کو رقم ادا کرنے کے لئے والدین سے مسلسل پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہا تھا۔

 

8 دسمبر کو رقم کے معاملے پر امبیش اور اس کے والدین کے درمیان شدید جھگڑا ہوا۔ غصے میں آ کر اس نے گرائنڈنگ پتھر سے اپنی ماں ببیتا کے سر پر وار کیا، جس سے وہ زمین پر گر پڑیں۔ یہ منظر دیکھ کر والد شیام بہادر چیخنے لگے اور آس پاس کے لوگوں کو خبردار کرنے کی کوشش کی، مگر امبیش نے اسی پتھر سے والد کے سر پر کئی وار کر کے انہیں بھی قتل کر دیا۔ بعد ازاں اس نے دونوں لاشوں کو آری سے ٹکڑوں میں کاٹا، سیمنٹ کے تھیلوں میں بھر کر کار کے ذریعے قریبی ندی میں پھینک دیا۔

 

اس کے بعد امبیش نے اپنی بہن وندنا کو فون کر کے بتایا کہ جھگڑے کے بعد والدین گھر چھوڑ کر کہیں چلے گئے ہیں اور وہ انہیں تلاش کرنے جا رہا ہے۔ یہ کہہ کر اس نے موبائل فون بند کر دیا۔ والدین اور بھائی کی کوئی خبر نہ ملنے پر وندنا کو تشویش ہوئی اور 13 دسمبر کو اس نے جونپور کے جعفرآباد پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

 

پولیس نے لاپتہ ہونے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی۔ بہن سے بات کے بعد امبیش کے فون بند کرنے پر پولیس کو شبہ ہوا۔ 14 دسمبر کو امبیش واپس جونپور آیا تو بہن اور رشتہ داروں کے سوالات پر وہ گمراہ کن بیانات دیتا رہا، جس پر گھر والوں نے اس کی واپسی کی اطلاع پولیس کو دے دی۔

 

پولیس نے جب امبیش سے سختی سے پوچھ تاچھ کی تو وہ ابتدا میں ٹال مٹول کرتا رہا، تاہم بعد میں اس نے اپنے والدین کے قتل کا اعتراف کر لیا۔ پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا گرائنڈنگ پتھر اور لاشوں کے ٹکڑے کرنے کی آری برآمد کر لی۔

 

پولیس  کے مطابق والد کی نعش کا ایک حصہ برآمد ہوا ہے، جبکہ باقی حصوں کی تلاش کے لئے غوطہ خوروں کی مدد سے دریا میں تلاشی جاری ہے۔ پولیس نے ملزم امبیش کو گرفتار کر لیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button