پیشہ تدریس کو داغدار کرنے والا شرمناک واقعہ — دو خاتون لیکچررس کی جنسی ہراسانی سے دلبرداشتہ طالبِ علم نے خودکشی کر لی
پیشۂ تدریس کو داغدار کرنے والا شرمناک واقعہ — دو خاتون لیکچررز کی ہراسانی سے دلبرداشتہ طالبِ علم نے خودکشی کر لی
آندھراپردیش کے وشاکھاپٹنم میں پیش آنے والا یہ واقعہ نہ صرف افسوسناک بلکہ پیشۂ تدریس کو شرمسار کرنے والا بھی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، سمتا کالج کے ڈگری فائنل ایئر کے 21 سالہ طالبِ علم سائی تیجا نے کالج کی دو خاتون لیکچررس کی مبینہ جنسی اور ذہنی ہراسانی سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
جمعہ کی صبح سائی تیجا اپنے مکان میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر نعش کو کے جی ایچ ہاسپٹل منتقل کیا اور کیس درج کر کے تحقیقات شروع کیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق، متوفی کے موبائل سے دو خاتون لکچررس کے ساتھ ہونے والی واٹس ایپ گفتگو ملی ہے، جس میں کئی مشکوک پیغامات موجود ہیں۔ ایک لیکچررس نے نوٹس لکھنے کے معاملے پر طالبِ علم کو سخت الفاظ میں ڈانٹا تھا، جب کہ دوسری خاتون لیکچرر نے اسے ذاتی نوعیت کے میسجز بھیجے، جیسے: “میرے بارے میں کیا سوچتے ہو؟”
سائی تیجا کے دوستوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں لکچررس کی جانب سے مسلسل جنسی و ذہنی اذیت دی جارہی تھی، جس کے باعث وہ گہرے صدمے میں چلا گیا اور آخرکار خودکشی کر لی۔
واقعہ کے بعد کالج کے طلبہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان دونوں خاتون لکچررس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
سمتا کالج میں سامنے آئے اس شرمناک اسکینڈل نے وشاکھاپٹنم بھر میں ہلچل مچا دی ہے، اور عوامی حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ اگر علم دینے والے ہی اخلاق بھول جائیں، تو تعلیم کا مقصد کہاں باقی رہ جاتا ہے۔



