مضامین

مہنگی تعلیم یا تعلیم کے نام پر مہنگای عصری اداروں کے ذمہ ذمداران سے اپیل

رشحات 

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ

نظام آباد. تلنگانہ

9505057866

اسکولوں کے تعلیمی سال کا آغاز ہوچکا ہے ہرطرف طلباء وطالبات مختلف قسم کی تیاریوں اورانتظامات میں لگے ہوے نظرآرہے ہیں ہرتعلیمی ادارہ اوربک ڈپوپرخواتین اورمرداحباب کی اپنے بچوں کے ہمراہ قطاریں لگی ہوی ہیں کوی درسی کتب کی خریدی میں لگاہواہے تو کوی ڈریسیس اوراسٹیشنری لے رہاہے راقم الحروف کے تین بچے بھی شہرکے اک عصری ادارہ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اسی کی تیاری اورضروری سامان کی خریدی کے سلسلہ میں گذشتہ دودن سے مصروف رہا دریں اثناء چند چیزیں جو دل کو چھوگئیں ان کو الفاظ کی لڑی میں پروکراسکولوں کے ذمہ داران تک پہونچانے اورعوام الناس کی راہبری کا فریضہ انجام دینے کی یہ اک ادنی سی کوشش کررہاہوں

سب سے پہلے دعاءگوہوں کہ اللہ پاک جملہ مسلمانوں کو ناخواندگی سے نکال کر تعلیم یافتہ بناے اورمبارکباددوں گا اسکولوں کے چلانے والے ذمہ داران اورخون جگرنکال کراپنے طلباء وطالبات میں معیاری تعلیم کے ذریعہ علم وآگاہی کے لےء محنت کرنے والے تمام اساتذہ اور معلمات کو جو شب وروزمحنت کررہے ہیں آپ کی یہ مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت نصیب فرماے۔۔۔باری تعالی تمام عصری اداروں کو قبول فرماے ترقیات کے بام عروج پر پہونچاے. . . آمین

مگر ساتھ ہی ساتھ اس خوگرحمدکو اپنے عصری اداروں سے شکوہ بھی ہے

کہ ہم لوگ یہ روناروتے ہیں اورماتم کرتے ہیں اپنی قوم کے سلسلہ میں کہ ان کا تعلیمی تناسب اورقوموں کے مقابلہ میں بہت کم ہے جس کی وجہ سے سیاسی سطح پراوردیگرایوانوں میں ہماری نمائندگی صفرہے ملک میں بسنے والے دیگراقلیتی طبقوں کے بچے بچیاں ہرمیدان میں ہم سے آگے نظرآتے ہیں اوراس کی وجہ بالکل صاف ہیکہ ان کے پاس ایجوکیشن اورتعلیم ہے اورہماری قوم کے پاس یہ علم وہنر کافقدان ہے

میں سوفی صد اس جواب سے مطمئن اورمتفق ہوں اسی لےء ہرعالم دین اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوے حسب موقع ومحل جلسوں کے اسٹیج اورمساجد کے منبر ومحراب نیزاپنی تقاریروتحاریرسے بارہا اس بات کی ترغیب وتعلیم دیتاہیکہ

مسلمانوں کا کوی بچہ تعلیم سے دورنہ رہے اس لےء کہ قرآن مجید کی سب سے پہلی وحی اقراکےنام سے اتری ہے جس سے صاف معلوم ہوتا ہیکہ علم ہمارازیورہے اسی کے ذریعہ ہم زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کرکے ہرمیدان کو سرکرسکتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔

مگر افسوس اسوقت ہوتاہے جب کوی غریب انسان اپنے بچہ کو اسکول میں داخل کرانے کی سوچتاہے اوروہ اسی حد تک محدودرہ جاتا اورپھر تعلیم کے مقابلہ میں وہ اپنی اولاد کے لےء ناخواندگی ہی کو ترجیح دیتے ہوے کسی کاروبارسے جوڑدیتاہے اوریہ سوچ کر خوش ہوجاتاہیکہ میرابچہ اب کماکر لاے گا اورہمارے گھر کی ضروریات کا تکفل کرے گا

یااسوقت خون کے آنسونکل جاتے ہیں جب کوی خاتون کئ ماہ سے پیسے جوڑ جوڑ کر اپنے بچہ کو کسی معیاری نہ سہی اچھے اسکول میں داخلہ دلانے کی آرزولےء بیٹھی ہوں اوراچانک کسی بیماری کی وجہ سے اس کے پاس جمع شدہ رقم ختم ہوگیء ہوں

یااس وقت کلیجہ منہ کو آجاتاہے جب کوی ماں باپ اپنے بچوں کی ڈونیشن ایڈمیشن اگزامنیشن اورماہانہ فیس اداکرنے سے قاصر رہتے ہیں ۔یاآنکھ تو اس وقت بہے گی جب کوی والدین اپنے بچوں کی کاپیاں اورکتابیں خریدنے بازارجائیں گے اورناامید واپس ہوجائیں گے ۔

 

چونکہ یہ تمام وہ مراحل اوراسٹیپ ہیں جہاں اک متوسط اورمتمول گھرانہ اورعام کاروباری وتجارتی پیشہ سے تعلق رکھنے والے والدین یاسرپرست دم توڑدیتے ہیں

۔۔۔یہ کوی افسانہ یابناوٹی داستان نہیں بلکہ خود راقم الحروف نے ایسے والدین کو دیکھا ان کی بپتاسنااوربچشم خویش وبگوش خود ان کی داستان دردوالم سنا ہے بعض ایسے بھی والدین سے ملاقات ہوی جو تدریسی کتابوں کومنت سماجت کرکے اپنے سے پہلے والے کسی رشتہ دار یامحلہ داریادوست احباب سے حاصل تو کرلےء مگر دیگرمراحل سے گذرنہ سکے اوربالآخرناخواندگی ہی کو ترجیح دی ۔۔۔

انہی حالات کے مدنظرراقم الحروف نے اپنا معمول بنایا کہ گذشتہ سات سال سے اپنے بچوں کی استعمال شدہ کتب کسی ایسے ہی ضرورت مند اورتعلیم کے خواہاں طلباء کو بلامعاوضہ ہدیة پیش کردیں۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہرکیف

مہنگای اوراسکولوں کے اصول وضوابط پھر کتابوں کی آسمان چھوتی قیمتیں اوربعض اسکول انتظامیہ کا رویہ انتہای تکلیف دہ اورقابل مذمت ہے

راقم الحروف بس اتنا عرض کرنااپنی ذمہ داری سمجھتا ہیکہ اگرتعلیم کے نام پر اتنی خطیررقم لی جاے یا اس قدرمہینگی تعلیم دی جاے تو کیسے مسلمانوں میں تعلیمی تناسب بڑھے گا کیسے سیاسی میدان میں ہماری نمائندگیاں ہوسکیں گے ۔۔۔

خداراذرارحم کریں اپنے اصول وضوابط پرنظرثانی کریں اپنے منجمینٹ کو بااخلاق وباکرداربنائیں اورامت مسلمہ کی اس حالت زار پر غورکریں اورکچھ ایساکریں کہ مستحق افراد اورملازم ومزدورپیشہ لوگوں کے بچوں کی مکمل فیس معاف کرکے یا معتدبہ مقدارمیں فیس کم کرکے ان کے بچوں کی تعلیم کا انتظام کردیں جس سے نہ صرف آپ کی طرف سے معاونت ہوجاےگی بلکہ آخرت بھی سنورجاے گی ان شاء اللہ

اسی طرح جو لوگ اہل ثروت ہیں ان سے بھی اپیل کروں گاکہ اپنے اپنے خاندان کے غریب وناداربچوں کی تعلیمی کفالت کی ذمہ داری قبول کرکے ان کے لےء حصول تعلیم کی راہیں ہموارکریں تاکہ مسلمانوں کاایک ایک فردپڑھے اورتعلیم سے آراستہ ہوجاے ۔۔۔۔

مجھے اس بات سے انکار نہیں کہ اسکول انتظامیہ کے ذمہ بھی بہت سارےاخراجات اورگورنمنٹ کو پرمیشن ودیگرعنوان سے رقم کی ادائیگی بھی بڑی مقدارمیں رہتی ہے مگر میں سمجھتاہوں کہ وہ اس قدرتو نہیں کہ ساری کی ساری انہی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء وطالبات سے حاصل کرکے اداکی جاے ۔۔۔

اللہ پاک اس تعلیمی پیشہ کی نسبت کو سمجھتے ہوے امت کے نونہالوں کو علم سے آراستہ کرنے کے لےء ہم سب کو توفیق دے اورکام کرنے والوں کو قبول فرماے

آمین بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button