مضامین

ِ نفرت کی آندھیوں نے گھولاہے زہر , لیکن ,  یہ ملک چاہتوں کا ہے گلستاں ہمارا

رشحات قلم 

عبدالقیوم شاکر القاسمی

جنرل سکریٹری جمعیت علماء 

ضلع نظام آباد تلنگانہ

9505057866

سب سے پہلے اللہ تعالی کا شکر اداکرتے ہوے ہندوستان کی پوری عوام ہندومسلم سکھ عیسای سب کو 74 ویں یوم جمہوریہ کی پرخلوص مبارکباد دیتا ہوں نیز آج کے اس پر مسرت موقع پر بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ اس ملک کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے لےء چاروں سپاہی ہندومسلم سکھ عیسای نے مل کر اپنی مشترکہ جدوجہد کو جاری رکھا اورتادم زیست جنگ لڑتے رہے یہ اوربات ہیکہ مسلمانوں نے جنگ کے روز اول سے ہی میدان سمبھالا ہواتھا اورہے

انہیں مجاہدین آزادی کی عظیم قربانیوں کے نتیجہ میں یہ ملک آزاد ہوا اورہم سب لوگ یہاں چین وسکون کی سانسیں لے رہے ہیں

یوں تو اس ملک کی آزادی کی تاریخ انتہای طویل ہے جس کی تین سو سالہ ایک داستان رنج والم ہے کہ انگریز اس ملک میں کب آیا کیوں آیا اور کس طریقہ سے آیاپھر اپنے بال وپر کیسے نکالے اور اپنا تسلط جمانے کے لےء کیا کیا فریب دییے اورکیسے ہمارے جنت نشاں سونے کی چڑیا ملک ہندوستان کو اپنی غلامی کی زنجیروں میں گھیرلیا پھر کیسی کیسی قربانیاں اس ملک کو آزاد کرانے میں دی گئیں کیسی کیسی خطرناک سزاؤں اورصعوبتوں کو برداشت کیا گیا یہ تاریخ گرچہ طویل بہت ہے مگر مورخین نے لکھ کر کتابوں میں محفوظ کردیا جسے پڑھنے اورسمجھنے کی ضرورت ہے

میں بس اختصارکے ساتھ یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ مسلمانوں نے بلکہ اس قوم مسلم کے علماء وذمہ داران اوردانشوروں نے اس ملک کی آزادی کے لےء جتنا اپنا خون بہایا دوسروں نے اتنا پسینہ بھی نہیں بہایا ہوگا۔۔۔

یہ ایک حقیقت ہے جس کو ماننے سے کوی بھی عقل مند انسان اورتاریخ سے واقف انسان انکار نہیں کرسکتا ہے

ہمارے مجاہدین آزادی اور قربانی دینے والوں نے بس اتنا سوچا کہ ان رنگ کے گورے اورمن کے کالے انگریزوں کے پنجہ استبداد اورظلم وجور سے آزادی مل جاے اورہمارا ملک اغیار کی غلامی سے آزاد ہے جاے

بہر کیف قدرت خداوندی کے فیصلہ کے مطابق ڈھای سوسال تک لڑی جانے والی ان مختلف جنگوں کے طفیل میں

15/اگست 1947 کو یہ ملک انگریزوں کے ناپاک سایہ سے پاک ہوگیا اسی وجہ سے اس دن کو یوم آزادی کے نام سے ملک کا ہر باشندہ مناتا ہے

لیکن اب سب سے بڑی ضرورت اس ملک کے رہنے والوں کی یہ تھی کہ یہاں بسنے والے کس قانوں اورکونسے دستور کے تحت اپنی زندگی گذاریں مذہبی اعتبار سے ہر کوی آزاد تو تھا ہی اور اپنے اپنے مذہبی پیشواوں اورمذہبی کتابوں سے تعلق تو رکھتاہی تھا

لیکن ایک جمہوری اورمساوی ملکی دستور کی شدید ضرورت تھی وہ بھی ایسا دستور جس کی روشنی میں ہر قوم کے لوگ اپنی زندگی گذار سکیں چنانچہ ایک بین مذہبی دستور ساز کمیٹی تشکیل دی گیء جس کی صدارت ڈاکٹر بھیم راو باباصاحب امبیڈکر کے سپرد کرکے تمام مذاہب کے لوگوں کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنے اپنے اعتبار سے اس ملک کا آئین اوردستور پیش کریں جس میں ہندو مسلم سکھ عیسای سب قوم کے سربراہ شامل تھے لہذا 2 سال 11مہینے 18 دن تک غوروخوض کے بعد 26/جنوری 1949 کو ایک دستور اورقانوں بنادیا گیا اور ایک سال کے بعد 1950 سے اسی قانون کو نافذ کردیا گیا جو آج بھی بھارت کی انیکتا میں یکتا کو اجاگر کررہاہے جس میں امن وامان اخوت وبھای چارہ گی سلامتی وسالمیت کو نمایاں مقام دیاگیا اوردستورکی بالادستی کو ہر حال میں اولین مقام دیتے ہوے ایک جمہوری قانون نافذ کردیا گیا

*لیکن افسوس صدافسوس*

آج اس آزاد بھارت کے شہری آج بھی حقیقی آزادی سے آشنا نہیں ہے اور ہر محاذ پر فرقہ پرستی اورایک خاص قسم کے رنگ کو لاگو کرنے کی ناپاک کوشش جاری ہے زندگی کے مختلف شعبہ جات خواہ وہ ملک کی عدالتیں ہوں یا تعلیم گاہیں اور معاشی سرگرمیاں ہوں کہ سرکاری ملازمتوں کا معاملہ ہر جگہ پر دوہرامعیاراختیارکیا جارہا ہے جو ملک کی ترقی اورسالمیت کے لےء یقیناسدراہ اورحائل ثابت ہورہاہے جس سے اس ملک کی گنگاجمنی تہذیب داغدار ہورہی ہے

یوم جمہوریہ یہ پیغام دیتا آرہا ہے گذشتہ 74 سال سے کہ اگر امن وامان کو برقراررکھنا ہے اورملک عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہوادیکھنا ہے تو لازمابرابری اورمساوات ہر ایک طبقہ کے ساتھ انصاف کی ڈگر اختیارکرنا ضروری ہے ورنہ پھر اس ملک کو بکھرنے اورملک کے باشندوں کومنتشر ہونے سے کوی طاقت نہیں بچاسکتی ہے

موجودہ حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس جانب انصاف کی نظر سے توجہ دیں ملک کے موجودہ افراتفری والے ماحول کو ختم کرکے پیارومحبت کو عام کرنے کی ہرممکنہ کوشش کریں اس لےء کہ نفرتوں کی آندھیاں پوری شدت کے ساتھ چلای جارہی ہیں مگر یہ ملک ہماراچاہتوں کا گلستاں ہے جس کو آپسی بھای چارہ سے ہی پروان چڑھایاجاسکتا ہے یہاں نفرتوں کو پنپنے نہیں دیا جاے گا

اللہ تعالی سے دعاء ہیکہ اس ملک کی اس ملک کے ہر باشندہ کو ہر قسم کی نفرتوں اوردشمنوں کی بدنظری سے محفوظ فرماے اس کی ترقی کی راہیں ہموار فرماے

آمین بجاہ سیدالمرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button