پروفیسر علی خان محمود آباد کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت منظور

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو اشوکا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے علی خان محمودآباد کو ایک فیس بک پوسٹ کے سلسلے میں گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر عبوری ضمانت دے دی
۔ یہ پوسٹ ’آپریشن سندور‘ سے متعلق تھی، جو پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارت کا جوابی اقدام ہے۔جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بینچ نے ہریانہ پولیس کی جانب سے درج کی گئی دونوں ایف آئی آرز کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا
، تاہم خان کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزار کو سونی پت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی تسلی کے مطابق ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر عبوری ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے خان پر کچھ شرائط بھی عائد کیں
جس کے مطابق وہ اس معاملے سے متعلق کوئی آن لائن پوسٹ یا تقریر نہیں کریں گے وہ بھارت پر ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے یا اس کے جواب میں حکومت کی کارروائی پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے انہیں اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ اس معاملے کی تحقیقات اب ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کرے گی، جس میں ہریانہ یا دہلی پولیس کا کوئی افسر شامل نہیں ہوگا۔