امریکہ کے حملہ کے بعد ایران کا اسرائیل میں 10 مقامات پر حملہ

نئی دہلی ۔ ایران نے اتوار کی صبح قابض اسرائیل کے اندر واقع دس اہم عسکری اور سکیورٹی اہداف پر زوردار میزائل حملہ کیا۔ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب چند ہی گھنٹے قبل امریکہ نے ایران کی تین مرکزی جوہری تنصیبات پر وحشیانہ بمباری کی تھی۔
ایرانی حملے میں تقریباً 40 میزائل داغے گئے جنہوں نے قابض اسرائیل کے سکیورٹی نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق شمالی اور وسطی علاقوں میں خطرے کے سائرن گونج اٹھے، جب کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق میزائلوں کی پہلی لہر میں 30 سے زائد میزائل شامل تھے۔
صہیونی اخبار "اسرائیل ہیوم” کے مطابق ایران کی جانب سے کی گئی میزائل باری ایک منظم اور وسیع حملہ تھا، جس میں تل ابیب، حیفا اور دیگر حساس علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی فوجی ریڈیو نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ایک میزائل حیفا شہر میں گرا، اور حیرت انگیز طور پر اس سے قبل کسی قسم کا سائرن نہیں بجایا گیا، جو قابض اسرائیل کے دفاعی نظام کی ناکامی کو بے نقاب کرتا ہے۔
اس حملے کے بعد صہیونی چینل 12 نے اطلاع دی کہ قابض اسرائیل کا فضائی حدود غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دی گئی ہے، جس سے ایک بار پھر پورے علاقے میں خوف کی فضا پھیل گئی ہے۔ادھر "یدیعوت احرونوت” نے رپورٹ دی کہ قابض اسرائیلی فوج نے لبنان کی سرحد پر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے تاکہ حزب اللہ کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کو روکا جا سکے۔
قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایران پر امریکی حملے کو "تاریخی اور شاندار” قرار دیتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد پیش کی۔ اگرچہ یہ حملہ امریکہ نے کیا، نیتن یاھو نے اس پر قابض اسرائیل کے دعووں کے سائے ڈالنے کی کوشش کی۔واضح رہے کہ اتوار کی علی الصبح امریکہ نے ایران کے تین اہم ترین جوہری مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ قابض اسرائیلی ریڈیو نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں کے بعد فوردو تنصیب کے مکمل تباہ نہ ہونے کا امکان نہایت کم ہے۔
ریڈیو نے مزید کہا کہ امریکہ نے خاص حکمت عملی کے تحت نطنز کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کے لیے انتہائی درست نشانے پر حملہ کیا۔قابض اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اب مصنوعی سیاروں کے ذریعے لی گئی تصاویر کے ذریعے ان حملوں سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں، تاہم ابتدائی تجزیے کے مطابق نقصان نہایت سنگین ہے۔
قابض اسرائیل کے وزیر خزانہ بتسلئیل سموتریچ نے بھی جنگی فضا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ "آج کی صبح دنیا کے لیے ایک بہتر اور زیادہ محفوظ دن ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، اور صہیونی شہریوں کو ہدایات پر سختی سے عمل کرنا چاہیے۔یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے امریکہ کی مدد سے 13 جون سے ایران پر جارحانہ حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جن میں جوہری تنصیبات، میزائل اڈے، عسکری کمانڈر اور ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایران نے ان حملوں کے جواب میں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے قابض اسرائیل کے اندر گہرائی تک جوابی حملے شروع کر دیے ہیں، جو دونوں دشمنوں کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی براہ راست جنگ کا منظر پیش کر رہے ہیں، حالانکہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات بھی جاری ہیں۔