تلنگانہ

سائبر کرائم نیا درد سر۔ نوجوان لڑکیوں اور ان کے والدین کو چوکس رہنے کی ضرورت

شجیع اللہ فراست

نئی ٹکنالوجی نے جہاں ہمیں نئی سہولتیں دی ہیں وہیں نئے مسائل بھی پیدا کئے ہیں ۔ ایسا ہی ایک مسئلہ سائبر کرائم ہے ۔ سائبر کرائم کے واقعات دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں اور ہر دن ایک سائبر کرائم کی نئی نئی شکلیں سامنے آرہی ہیں ۔

 

پرانے شہر کے ایک کالج میں پڑھنے والی لڑکی کے ماں باپ کو ایک فون آتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ وہ پولیس ڈپارٹمنٹ سے بات کررہے ہیں اور ان کی لڑکی کسی لڑکے کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں پائی گئی ہے اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ اس کے خلاف کوئی کیس نہ ہو اور ان کی عزت محفوظ رہے تو وہ فوری دیئے گئے نمبر پر رقم ٹرانسفر کریں ۔

 

اسی طرح ایک کالج کے لڑکے کے ماں باپ کو فون جاتا ہے کہ ان کا بیٹا ڈرگس بیچتے ہوئے پایا گیا ہے اور اگر وہ اسے چھڑانا چاہتے ہیں تو آن لائن رقم ٹرانسفر کی جائے ۔ ایک آدمی کو الکٹریسٹی ڈپارٹمنٹ کے نام سے میسیج آتا ہے کہ اگر وہ فوری دیئے گئے نمبر پر پیسے نہیں ڈالیں گے تو ان کی بجلی کاٹ دی جائے گی ۔ ایسا ہی ایک کرائم ڈیجیٹل اریسٹ ہے ۔ سوشیل میڈیا پر کسی کا اکاونٹ ہیک کرکے اس کے فرینڈس سے واٹس اپ پر درخواست کی جاتی ہے کہ وہ فوری کسی نمبر پر رقم ٹرانسفر کریں ۔ اس طرح کے واقعات کے نتیجے میں معصوم لوگ اپنی محنت کی کمائی سے محروم ہورہے ہیں ۔ نہ صرف یہ بلکہ اس طرح کے واقعات سے ماں باپ اور رشتہ داروں کو ناقابل بیان تکلیف اور دماغی تناو سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حیدرآباد شہر میں روزانہ دھوکے باز دو کروڑ آن لائن فراڈ کررہے ہیں ۔

 

اب اس طرح کے مسائل کا حل کیا ہے۔ ؟ حیدرآباد سٹی پولیس سیکیورٹی کونسل کی اسوسی ایٹ ڈائرکٹر سیما سیکری نے بتایا کہ پولیس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے اس طرح کے کوئی کالس کسی کو نہیں کئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ اس طرح کے جرائم کی صورت میں حیدرآباد پولیس کے سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ سے ربط پیدا کریں یا ٹال فری نمبر ون نائن تھری زیرو پر کال کریں ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ سوشیل میڈیا پر انجان لوگوں سے دوستی نہ کریں۔ نامعلوم لوگوں کے کالس نہ اٹھائیں۔ خاص طور پر نامعلوم لوگوںکے ویڈیو کالس کا کوئی جواب نہ دیں ۔ کیوں کہ ویڈیو کالس کے ذریعہ ڈیجیٹل اریسٹ کے نام سے ایک اسکام بہت زور و شور سے انجام دیا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل اریسٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور پولیس کو اگر کسی کو گرفتار کرنا ہوتو وہ ان کے گھر پر آکر گرفتار کرتی ہے ۔ آن لائن طریقہ سے ڈیجیٹل اریسٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سائبر فراڈ کرنے والے لوگ انتہائی چالاک ہوتے ہیں اور روزانہ نئے نئے طریقے ایجاد کررہے ہیں ۔ اسی لئے لوگوں کو چوکس رہنا چاہیے ۔

 

اگر کسی کو اس طرح کے کوئی مشکوک کالس آتے ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور فوری عجلت میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے ۔ بلکہ سوچ سمجھ کر کام کرنا چاہیے ۔ کوئی رقم ٹرانسفر نہیں کرنی چاہیے اور پولیس یا متعلقہ عہدیداروں کو اس کی اطلاع دینی چاہیے ۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button