شیخ حسینہ کی رہائش گاہ پر لوٹ مار _ ہجوم نے ڈائنگ ٹیبل پر رکھی مرغن غذا کھالی ؛ ساڑیاں اور قیمتی اشیاء لے کر فرار

حیدرآباد _ 5 اگست ( اردولیکس ڈیسک) شیخ حسینہ کی جانب سے وزیراعظم کے عہدہ سے مستعفی ہونے اور ملک سے فرار ہوجانے کے بعد بنگلہ دیش کی دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک مشتعل ہجوم نے شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ پر ہلہ بول دیا ۔ اور محل نما رہائش گاہ میں لوٹ مار کی۔مشتعل افراد نے جو ہاتھ لگا لے کر فرار ہوگئے۔ یہاں تک شیخ حسینہ کی ساڑیاں اور بستر بھی اٹھا لے گئے۔ اس دوران احتجاجیوں کے ایک گروپ نے وزیراعظم کی رہائش گاہ کے کچن اور ڈائنگ روم میں داخل ہو کر شاہی ڈاننگ ٹیبل پر بیٹھ کر مرغن غذاوں سے لطف اندوز ہوئے
۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز سامنے آرہے ہیں جس میں بعض افراد ڈائنگ ٹیبل پر بیٹھ کر چکن اور مچھلی کھا رہے ہیں جبکہ ایک اور ویڈیو میں ایک نوجوان شیخ حسینہ کے بیڈ روم میں داخل ہو کر کچھ دیر وزیراعظم کی بیڈ پر آرام کرتے ہوئے ویڈیو بنائی۔
اس کے علاوہ بنگلہ دیش کے مقامی ٹیلی ویژن چینلز کی فوٹیج میں مشتعل لوگوں کے عمارت میں توڑ پھوڑ، چکن، مچھلی، سبزیوں جیسی کھانے پینے کی اشیاء لیتے ہوئے دیکھے گئے۔
بنگلہ دیش کے چینل 24 نے ڈھاکہ میں حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں گھسنے والے پرجوش مظاہرین کی فوٹیج نشر کی، جس میں کچھ لوگ کمپاؤنڈ میں داخل ہوتے ہی کیمرے کی طرف مملکت کا پرچم لہرا رہے تھے۔مظاہرین کو بنگلہ دیش کے بانی رہنما اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے کو توڑتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں مظاہرین کو کلہاڑی سے مجسمے کے سر پر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مشتعل افراد نے ڈھاکہ میں دھان منڈی میں عوامی لیگ کی صدر شیخ حسینہ کے دفتر کو بھی آگ لگا دی۔ڈھاکہ ٹریبیون کی خبر کے مطابق، مشتعل افراد نے ڈھاکہ کے کئی اہم مقامات کو بھی آگ لگا دی، جن میں بنگ بندھو میموریل میوزیم بھی شامل ہے
شیخ حسینہ کی رہائش گاہ پر حملہ ہفتوں کے پرتشدد مظاہروں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد آیا۔ یہ احتجاج، جو جون کے آخر میں طلبہ کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خاتمے کے مطالبے کے ساتھ شروع ہوا، ڈھاکہ یونیورسٹی میں مظاہرین اور پولیس کے ساتھ ساتھ حکومت کے حامی کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد تشدد کی شکل اختیار کر گیا۔