انٹر نیشنل

عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان میں زبردست احتجاج – 5 افراد ہلاک ؛ درجنوں زخمی ؛ فوج کو گولی مارنے کا حکم

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور تحریکِ انصاف (PTI) کے سربراہ عمران خان کی جیل سے رہائی کے مطالبے پر ان کے حامیوں نے ملک گیر احتجاج شروع کر دیا ہے، جس کے بعد حکومت نے بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا۔

 

مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں چار سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ پنجاب میں مظاہرین کے حملوں میں 119 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، اور 22 پولیس گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔

 

حالات کی شدت کو دیکھتے ہوئے حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کر لیا ہے، اور فوج کو موقع پر گولی چلانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں مظاہرے اتوار سے شروع ہوئے اور پیر کی شام تک اسلام آباد پہنچ گئے،

 

جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔ بشریٰ بی بی نے اعلان کیا کہ عمران خان کی رہائی تک مظاہرین گھر نہیں جائیں گے۔

 

اسلام آباد اور راولپنڈی کی اہم شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں، اور ان شہروں کو جانے والی ٹرین اور میٹرو بس سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔ مظاہرین رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے دارالحکومت میں داخل ہو رہے ہیں اور پولیس پر حملے کر رہے ہیں، جس کے جواب میں پولیس لاٹھی چارج کر رہی ہے۔

 

تحریکِ انصاف کے سیاسی ترجمان زلفی بخاری نے کہا کہ مظاہرے کے دوران حکومتی کارروائی کی وجہ سے ایک شخص ہلاک اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔ عمران خان پر 2022 میں عوامی آرڈر کی خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا،

 

لیکن عدالت نے ان پر لگائے گئے الزامات کو ختم کر دیا تھا۔ تاہم، ان پر مختلف مقدمات اب بھی جاری ہیں، اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے جاری احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button