شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے کیلئے صرف 45 منٹ کا وقت دیا گیا

نئی دہلی۔ بنگلہ دیش میں پیدا شدہ صورتحال کے درمیان سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے کے لیے صرف 45 منٹ کا وقت دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دوپہر کے وقت فوج نے انہیں ملک چھوڑنے کو کہا
اس دوران شیخ حسینہ اپنے ساتھ کچھ نہیں لے جا سکیں تاہم ان کا خاندان پہلے ہی بنگلہ دیش سے باہر مقیم تھا کیونکہ ملک میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی وجہ سے حالات بے قابو ہوتے نظر آرہے تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شیخ حسینہ قوم کو ویڈیو پیغام دینا چاہتی تھیں لیکن بنگلہ دیشی فوج نے انھیں اس کی بھی اجازت نہیں دی۔ شیخ حسینہ نے اپنے ویڈیو کے لیے ایک پیغام تحریر کی شکل میں ساتھ رکھا تھا لیکن فوجی عہدیداروں نے انہیں خط پڑھنے اور ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دی۔ شیخ حسینہ اپنے ملک سے خطاب کرنا چاہتی تھیں اور بتانا چاہتی تھی کہ وہ کیا سوچ رہی ہیں اور اپنے ملک میں امن کی بحالی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن انہیں اس کا موقع نہیں ملا۔
دراصل بنگلہ دیشی فوج دو حصوں میں تقسیم ہوگی فوج کے سینئر عہدیدار شیخ حسینہ کے حق میں تھے لیکن جونیئر فوجی عہدیدار اور 60 ریٹائرڈ فوجی عہدیدار شیخ حسینہ کے خلاف تھے حالانکہ گزشتہ روز دوپہر ایک بجے کے قریب فوج کی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی ہوا تھا۔ اس اجلاس کے بعد بنگلہ دیش کی فوج نے شیخ حسینہ کو مطلع کیا کہ طلباء کے لانگ مارچ کے دوران انہیں فوج نہیں روکے گی ایسے میں پانچ اگست کی صبح نو بجے تک صورتحال ٹھیک تھی لیکن نو بجے کے بعد ہزاروں طلبہ کا ایک گروپ غازی پور بارڈر سے لانگ مارچ کرتے ہویے ڈھاکہ میں داخل ہوگیا
اس کے بعد جب حالات خراب ہونے لگے تو فوج نے شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے کے لیے صرف 45 منٹ کا وقت دیا جس کے بعد وہ فوجی ہیلیکاپٹر کے ذریعے ہندوستان سے ہوتی ہوئی لندن کے لیے روانہ ہو گئیں۔



