انٹر نیشنل

سعودی عرب میں گھریلو کارکنان کی تعداد 36 لاکھ تک پہنچ گئی

حیدرآباد ۔ واصف

سعودی عرب میں گھریلو ملازمین میں سب سے زیادہ تعداد فیملی ڈرائیورس کی ہوتی ہے۔ 2014 میں خواتین کو ڈرائیونگ کا لائسنس دئیے جانے کے بعد یہ سمجھا گیا تھا کہ سعودی میں فیملی ڈرائیورس کی تعداد گھٹ جائے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔

اس سلسلہ میں تازہ اطلاع کے مطابق اب سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے چار سے زیادہ گھریلو ملازمین کی تعداد میں فی کارکن اضافے پر سالانہ 9600 ریال مقابل مالی فیس پر عمل درآمد کا دوسرا مرحلہ شروع کیا ہے۔عکاظ اخبار کے مطابق چار کارکنان میں سے دو سعودی اور دو غیرملکی ہونا ضروری ہیں۔ اس سے زیادہ ایک بھی کارکن کے اضافے پر سالانہ فیس ادا ہوگی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران گھریلو عملے کی تعداد میں توجہ طلب حد تک اضافہ ہوا ہے۔ پانچ سال کے دوران لیبر مارکیٹ میں 1.19 ملین گھریلو ملازم شامل ہوئے ہیں۔ سعودی عرب میں گھریلو کارکنان کی کل تعداد 36 لاکھ ہوچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2018 سے 2022 تک پانچ سال کے عرصے میں 1.19 ملین گھریلو ملازم لیبر مارکیٹ کا حصہ بنے۔ یہ مملکت بھر میں کل کارکنان کی تعداد کا 33.02 فیصد ہے۔

پانچ سال کے دوران لیبر مارکیٹ میں شامل ہونے والے مرد کارکنان کی تعداد 9 لاکھ 57 ہزار ریکارڈ کی گئی ۔ اسی مدت کے دوران لیبر مارکیٹ میں شامل ہونے والوں کی مجموعی شرح 36.38 فیصد ہوگئی۔خواتین کارکنان کی تعداد 2 لاکھ 33 ہزار ہوچکی ہے جو مجموعی موجودہ تعداد کے حوالے سے 23.94 فیصد بنتی ہے۔

گھریلو ملازمین میں سب سے زیادہ تعداد ڈرائیوروں کی ہے۔ 1.78 ملین مرد اور 119 خواتین ڈرائیور ہیں۔ گھریلو ملازمین میں صفائی کارکنان دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کی تعداد 1.73 ملین بنتی ہے۔باورچیوں کی تعداد 61 ہزار سے زیادہ ہے۔ چوکیداروں اور استراحات کے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 16 ہزار سے زیادہ ہے ان میں خواتین صرف تیرہ ہیں۔دیگر کارکنان میں فیملی ٹیچر، فیملی آیا، فیملی مینجر، گھریلو باغبان، نرنس اور درزی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button