نیشنل

راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے ملی بڑی راحت۔ سزا پر لگی روک اور پارلیمنٹ بھی جاسکیں گے

نئی دہلی: سپریم کورٹ سے کانگرس کے قائد راہل گاندھی کو بہت بڑی راحت حاصل ہوئی ہے۔ مودی سر نیم معاملے میں دائر کردہ ہتک عزت مقدمہ میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے راہل گاندھی کو سنائی گئی سزا پر روک لگا دی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے شکایت کنندہ پورنش مودی کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی سے سوال کیا کہ عدالت نے زیادہ سے زیادہ سزا کس بنیاد پر سنائی اس سے بھی کم سزا دی جا سکتی تھی۔

 

 

 

 

کم سزا سے پارلیمانی حلقے کے عوام کے حقوق بھی پامال نہیں ہوتے۔ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو سنائی گئی سزا پر روک لگا دی ہے جب تک اپیل زیر التوا ہے سزا ملتوی رہے گی اور راہل گاندھی اب پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی حصہ لے سکیں گے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گجرات ہائی کورٹ کے جج کا حکم نامہ پڑھنا بہت دلچسپ ہے، عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ زیادہ سے زیادہ سزا سنانے کی کیا وجہ تھی؟ اگر انہیں ایک سال یا گیارہ ماہ کی سزا سنائی جاتی تو انہیں پارلیمنٹ سے نااہل قرار نہ دیا جاتا۔

 

 

 

 

عدالت کے فیصلے پر کانگرس کے ارکان پارلیمنٹ نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سچائی کی جیت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ 23 مارچ کو سورت کی سیشن عدالت نے راہل گاندھی کو ہتک عزت مقدمہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت کو معطل کر دیا گیا تھا اور انتخابات میں حصہ لینے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ راہل گاندھی کے لیے ایک بہت بڑی راحت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button