دیکھنا ہے زورکتنا بازوئے قاتل میں ہے

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی آئی آئی ایس‘پی ایچ ڈی
ـCell : 9705170786
٭ رشتہ غلط فہمیوں سے ٹوٹتا ہے۔
٭ حسد بھی رشتوں میں کھٹاس کا سبب۔
٭ فرقہ پرستی عارضی مرحلہ۔
٭ سنگھ پریوار کا زوال یقینی۔
(اس مضمون کے اختتام پر اچانک سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ سامنے آیا جس میں عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ بہار سے متعلق رائے دہندوں کی نئی فہرست کی تدوین کے لئے آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈ اور راشن کارڈ کو بنیاد بنایا جائے۔ یقینا یہ فیصلہ جمہوریت کی جڑوں کی مضبوط کریگا۔ ’’سپریم کورٹ زندہ آباد‘‘)
حضرت شیخ سعدی نے ایک بار فرمایا تھا کہ میں سب کو راضی کرسکتا ہوں لیکن حاسد کونہیں کیوںکہ اسے خدا کی تقسیم پراعتراض ہوتا ہے۔ ایک اور بزرگ فرماتے ہیں کہ رشتہ ایسا ہو جس پر ناز ہو ‘کل جتنا بھروسہ تھا اتنا ہی آج ہو ‘رشتہ صرف وہ نہیں جوغم یا خوشی میں ساتھ دے رشتہ وہ ہے جواپنے پن کا احساس دے۔ شیشہ اور رشتہ دونوں نازک ہوتے ہیں مگران میں ایک فرق ہے کہ شیشہ غلطی سے ٹوٹتا ہے اور رشتہ غلط فہمی سے۔ آج ہمارے سماج میں دوفرقوں دورشتوں دوطبقوں میں تفریق پیدا ہورہی ہے جس کی اصل وجہ یا تو حسد ہے یا پھرغلط فہمیاں
حالات کاباریک بینی سے اگرجائزہ لیا جائے تو ہرفرقہ پرست تنظیم ناکامی کا شکار ہوتی جارہی ہے اوراس کے صاف ستھرے نتائج جلد یا بدیر ہماری آنکھوں کے سامنے خوشی اور مسرت کا پیغام لے کر آئیں گے۔ کیوں کہ آپ جسمانی طورپر ایک دوسرے سے الجھ تو سکتے ہیں لیکن روح کی پاکیزگی کو پامال نہیں کرسکتے۔ فرقہ پرستانہ رویہ صرف ووٹ بٹور نے کے لئے ہوتو اس کی عمرزیادہ نہیں ہوتی۔ آج ملک کے مختلف علاقوں میں سنگھ پریوار کی سازشیں ناکامی کا منہ دیکھنے لگی ہیں۔ یہ اس لئے نہیں ہورہا ہے کہ وہ کمزور پڑگئے ہیں بلکہ ہندوستان کیسادہ لوح عوام ان کے نظریات غالب آرہے ہیں۔ فرقہ پرستی کے جنونی چیف منسٹر ہیمنت بسوا شرما بھی اب انسانیت کی زبان بولنے لگے ہیں۔ گوہاٹی کی ایک مسجد میں خنزیرکا گوشت رکھنے کے واقعے پر سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ ایسی حرکتوں کوکبھی بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ شرما نے زوردے کرکہا کہ کسی بھی عبادت گاہ کے قریب نا تو بیف رکھنا چاہئے اور نہ ہی خنزیرکا گوشت، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے گی تاکہ امن کو درہم برہم نہ کیا جاسکے۔ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے پر یہ الزام ہے کہ وہ چناؤ جیتنے کے لئے کسی بھی حد تک گرسکتا ہے۔ بہارمیں عنقریب اسمبلی الیکشن ہونے والا ہے وہاں پرالیکشن کمیشن نے ایک ایسا کام کرنے کا بیڑا اٹھا یا ہے جس کے ذریعے فہرست رائے دہندگان کواپڈیٹ کیا جائے گا۔ افسوس اور شرم کی بات یہ ہے کہ چناؤ کمیشن نے ووٹرس کی فہرست میں نام داخل کرنے کے لئے آدھار کارڈ اور پین (PAN) کارڈ کو ناکا رہ قرار دیا اور وہ پیدائشی صداقت نامہ کی پیشکشی کو لازم قرار دے رہے ہیں۔ بہار ایک ایسا صوبہ ہے
جہاں پرسیلاب ا ن کے مقدر کا حصہ ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سارے ریکارڈز تلف ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ اپنے ہی آدھارکو ٹھیک نہیں مانتے ہیں تو اس کارڈ کو یک لخت ہی ختم کردیا جائے۔ جبکہ یہ اپنے نام سے ہی ظاہر کرتا ہے کہ وہ شہریت کی بنیاد ہے۔ انڈیا بلاک اگر الیکشن کمیشن کی ہٹ دھرمی کے خلاف لڑائی لڑتا ہے تو یقینا عوام اس کا ساتھ دے گی۔ کیوں کہ الیکشن کمیشن کے ناجائز فیصلے ملک کی اتحاد واتفاق کی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیں گے۔ چناؤ کی نگرانی والے الیکشن کمیشن کو کسی کی شہریت کو جانچنے کااختیا ر کس نے دیا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کی ملک کے کونے کونے میں گونج ہے۔ انڈیا بلاک کے سرکردہ قائدین جس کی قیادت لیڈر آف اپوزیشن راہول گاندھی کررہے ہیں انہوں نے یہ کہا کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کا پٹھو بن گیا ہے۔ لہٰذا ہم مہاراشٹرا کی طرح بہاراسمبلی میں رگنگ ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو بہار کی جنتا خاص طور پر نوجوانوں کے حق رائے دہی چرانے نہیںدیں گے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ الیکشن کمشنرس اب بی جے پی اورآر ایس ایس کی بھاشا بولنے لگے ہیں جسے وطن کے ساتھ غداری ہی کہا جائے گا۔ آرجے ڈی کے قائد تیجسوی یادو نے بھی الیکشن کمیشن کو بی جے پی کی کٹھ پتلی کمیشن قراردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہاری غریب ہوسکتے ہیں لیکن یہ پوری طرح چوکنا لوگ ہیں جو کسی بھی جدوجہد کے لے ہمیشہ تیاررہتے ہیں۔ ناانصافیوں کے خلاف بہاری نوجوانوں کے اس غصہ کو ایسا بھی محسوس کیا جاسکتا ہے کہ
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زورکتنا بازوئے قاتل میں ہے
۰۰۰٭٭٭۰۰۰