نیشنل

مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی فلم ” ہمارے بارہ ” پر پابندی لگائی جائے _ رضا اکیڈمی ممبئی کی سینسر بورڈ سے نمائندگی

ممبئی _ 25 مئی ( پریس نوٹ ) الحاج محمد سعید نوری صدر رضا اکیڈمی ممبئی کی قیادت میں ایک وفد نے سینسر بورڈ آفس، ممبئی سے پرزور مطالبہ کیا کہ آنے والی فلم ہم دو ہمارے بارہ فلم جون 7 جون کو ریلیز کی جارہی ہے فلم میں موجود  اسلام مخالف، ہتک آمیز، مکالمے،  مناظر اور مواد  کو حذف کر دینا چاہیے کیونکہ وہ ہندوستان اور عالمی سطح پر لاکھوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔

 

ایک صحافتی بیان میں صدر رضا اکیڈمی محمد سیعد نوری نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتوں نے ہمیشہ مذہب اسلام اور اس کے ماننے والوں کی کردارکشی کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعت اسلامیہ میں عورتوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جاتی ہے اور مسلمان مرد عیش و عشرت کیلئے عورتوں کا صرف استعمال کرتے ہیں دراصل میں یہ پروپگنڈہ یوروپی ممالک کی پیداوار ہے جو شروع سے ہی اسلام کی صاف ستھری اور پاکیزہ شبیہ کو داغدار کرنے میں مصروف ہیں ۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے

 

جتنا پاکیزہ زندگی اور خوش گوار ماحول جینے کا حق مرد و عورت کو اسلام نے دیا دیگر مذاہب میں تصور بھی نہیں کیا۔ حالیہ سالوں میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت و گستاخی پر جس طرح سے فلمیں اور ڈرامے اور خاکے بنائے گئے آپ کی شان اقدس میں معاذ اللہ تو ہین آمیز تبصرے کئے گئے وہ مسلمانوں کے لیے نا قابل برداشت تھے اور ہیں اب پھر ملک میں سستی شہرت کیلئے کچھ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ایسی  فلم بنا رہے ہیں جس   سے ہندو مسلم دونوں کے درمیان خلیج پیدا ہو اور ملک کا ماحول خراب ہو۔

 

حالیہ دنوں مسلسل رضا اکیڈمی کو ملک کے مختلف صوبوں سے شکایات مل رہی ہیں کہ 7 جون کو ہم دو ہمارے بارہ نامی ایک فلم آرہی ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بنائی گئی ہے جس میں سیدھے طور پر احکام شرعیہ کا مذاق اڑاتے ہوئے مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں رضا اکیڈمی کے بانی و سر براہ الحاج محمد سعید نوری نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسی فلم جس میں شریعت کا مذاق اڑاتے ہوئے مسلمانوں کی کردارکشی کی گئی ہے ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور فوری طور پر فلم ڈائر یکٹر کمل چندرا اور پروڈیوسر رادھیکا جی فلمس اور نیوٹیک میڈیا انٹرٹینمنٹ اور وائیکوم ۱۸ اسٹوڈیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذکورہ فلم کو نمائش کے لئے ہرگز نہ لائے جس سے نقص امن کو خطرہ ہو۔

 

آپ نے مزید کہا کہ آخر اسلام دشمن لوگ ملک کی پر امن فضا کو کیوں ختم کرنا چاہتے ہیں کیا انہیں امن و سکون سے نفرت ہے جو ہندو مسلم کے درمیان فساد بر پا کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت نوری صاحب نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی فلمیں مسلمانوں کے خلاف بنائی گئی جس میں وہ نا کام ہوئے۔ ملک کے امن پسند لوگوں نے نفرت پیدا کرنے والی فلموں کو مسترد کر دیا ایسے ہی آنے والی فلم ”ہم دو ہمارے بارہ جیسی تشدد پسند فلم کو بھی منہ توڑ ر جواب دیگر امن و امان قائم رکھنے میں کامیاب ہونگے ۔ یاد رہے ملک ترقی چاہتا ہے آگے بڑھنا چاہتا ہے وہ ایسی خباثت آمیز فلموں اور ڈراموں کے ساتھ نہیں چلنا چاہتا ہے ۔ رضا اکیڈمی کے چیرمین وآل انڈیا  جمعیۃ العلماء کے نائب صدر حضرت نوری صاحب نے کہا کہ نو جوان مشتعل نہ ہوں وہ صبر وتحمل سے کام لیں کسی افواہ پر دھیان نہ دیں ۔ ہم لیگل طریقے سے کام کر رہے ہیں قانون کے ماہرین فلم کے خلاف سینسر بورڈ سے بھی رجوع کریں گے تا کہ اس فلم پر پابندی لگائی جائے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button