نیشنل

بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند جوتوں کے ساتھ مسجد میں گھس گئے، مسجد پر کیا مندر کا دعویٰ۔ دستاویز دکھانے پر ہوگئے وہاں سے فرار

نئی دہلی ۔ ریاست راجستھان حلقہ اسمبلی ہوا محل کے بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند آچاریہ تقدس کو  پامال کرتے ہوئے اپنے حامیوں کے ہمراہ جوتوں کے ساتھ باسبدن پورہ میں واقع شیعہ امام گاہ مسجد میں داخل ہوگئے اور ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے مسجد پر مندر کا جھوٹا دعویٰ کردیا ۔

 

معاملہ پولیس تک پہنچ گیا اور لوگوں نے مسجد کے دستاویز دکھا دئیے جسکے کے بعد بال مکند نے وہاں سے فرار ہونے میں عافیت سمجھی۔ راجستھان کے ہوا محل کے بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند شیعہ امام گاہ مسجد کے اندر گھس کر دعویٰ کرنے لگے کہ یہ مسجد نہیں مندر ہے، بال مکند جس وقت مسجد کے اندر داخل ہوئے اس وقت وہاں نماز کی تیاری چل رہی تھی، ان کی اس حرکت پر وہاں موجود افراد برہم ہوگئے اور ان کے اس جھوٹ کی قلعی اس وقت کھل گئی جب مسجد اور زمین کے دستاویز انھیں دکھائے گئے اور بتایا گیا کہ یہ مسجد شعیہ وقف اراضی پر ہے، اس کے بعد بابا کو سبکی اٹھانی پڑی اور وہ یہاں سے نکل گئے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ بابا کہیں بھی کبھی بھی گھس کر کسی کو بھی آتنک وادی کہنے لگ جاتے ہیں کسی بھی زمین کو خالی کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کرنے لگتے ہیں۔

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب پولیس مسجد پہنچی تو انھیں بھی لوگوں نے زمین کے کاغذات دکھائے۔ امام باڑے کے امام نے پولیس کو ایک تحریری شکایت بھی دی جس میں بتایا کہ رکن اسمبلی نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔ اتنا ہی نہیں منع کرنے کے بعد بھی وہ جوتے چپل پہن کر عبادت گاہ میں داخل ہو گئے۔ ساتھ ہی خواتین کے ساتھ بدسلوکی بھی کی گئی۔ امام مسجد سمیت کچھ دیگر لوگوں کا کہنا ہے کہ بال مکند کے ساتھ کچھ اراضی مافیا بھی مسجد آئے تھے۔ ان سبھی کی نظر وقف کی بیش قیمت 14 بیگھا زمین پر ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button