تلنگانہ

بیرسٹر اویسی کی قیامگاہ پر حملہ کی مولانا جعفر پاشاہ نے کی سخت مذمت

 

حیدرآباد 30جون (پریس نوٹ) مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ نے اپنے ایک صحافتی بیان میں دہلی میں بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب کی قیام گاہ پر حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملہ بی جے پی حکومت میں عام سی بات ہوچکی ہے۔ جب سے بی جے پی بر سر اقتدار آئی ہے تب سے اقلیتوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں۔ مولانا نے مرکزی حکومت سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کب تک اقلیتوں پر ظلم ڈھاتے رہینگے؟۔ مولانا نے کہا کہ ہندوستان ایک طویل عرصہ سے مظلوم فسلطینیوں کی حمایت کرتا آرہا ہے۔اور ان کے حق میں اپنی آواز کو بلند کرتا آرہا ہے۔لیکن موجود ہ کچھ شر پسند عناصر ذاتی مفاد پرست افراد ظالم وغاصب اسرائیل حکومت کی حمایت کرتے نظر آرہا ہیں جو کہ قابل مذمت اور انسانیت کے خلاف ہے۔

 

مولانا نے کہا کہ بیرسٹر اسد الدین اویسی ہمیشہ سے ہی بے باکانہ انداز میں اقلیتوں ودیگر طبقات کے حمایت میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔چاہے وہ این آر سی کا مسئلہ ہوں چاہے وہ سی اے اے کا بل یا تین طلاق کا مسئلہ ہو۔ ہر مسئلہ میں اپنی آواز کو بلند کیا ہے۔اور اپنی بات کو حکومت کے ایوانوں تک پہنچایا۔ اب جب کہ پانچویں مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے پر حلف برداری کے موقع پر انہوں نے فلسطین کا جو نعرہ لگا یا ہے ہم ان کی تائیدکرتے ہیں مولانا نے کہا کہ اصل میں بیر سٹر اویسی کی پانچویں مرتبہ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے کامیابی پر بی جے پی چراغ پا ہوگئی ہے۔

 

بی جے پی چاہتی تھی کہ حیدرآبادسے اپنی پارٹی کارکن کامیاب ہو لیکن شہر حیدرآباد کی عوام نے بی جے پی کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بد ترین شکست سے نوازا۔ مولانا نے مزید کہا کہ جب کبھی بھی بیرسٹر اویسی نے پارلیمنٹ میں کسی بھی مسئلہ پر آواز اٹھائی حاسدین نے ان پر اور ان کے مکان پر جان لیوا حملے کئے اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی اور پولیس عہدیدار ان شر پسندوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے سے قاصر رہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان شرپسندوں کے پیچھے کسی بڑی جماعت کی پشت پناہی حاصل ہے۔

 

مولانا نے دہلی پولیس وحکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسا معاملات کا سخت نوٹ لیں اور شر پسندوں کے ارادوں کو ناکام بنائیں۔مولانا نے بیرسٹر اسد الدین اویسی کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی بیر سٹر اسد اویسی کی شرپسندوں کے شر سے حفاظت فرمائیں اوران کے عزائم کو سلا مت رکھیں اور ان سے بے لوث قوم وملت وبلالحاظ مذہب ملت کام لیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button