موت کی یاد ہی زندگی کو بامقصد بناتی ہے،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

موت کی یاد ہی زندگی کو بامقصد بناتی ہے،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
حیدرآباد — 25 دسمبر (پریس ریلیز)
خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی، حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں سورۃ الجمعہ کی آیتِ کریمہ “قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ…” کی روشنی میں موت اور آخرت کی اٹل حقیقت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان جس انجام سے غفلت برتتا ہے، وہی انجام اس کا مقدر ہے۔ دنیا کی مصروفیات اور ظاہری آسائشیں انسان کو وقتی غفلت میں ڈال دیتی ہیں، مگر موت ایک ایسی سچائی ہے جو کسی حال میں ٹل نہیں سکتی۔
انہوں نے فرمایا کہ یہی پیغام ہمیں حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات میں بھی نمایاں طور پر ملتا ہے۔ خواجۂ اجمیرؒ نے اپنی پوری زندگی یادِ آخرت، تزکیۂ نفس اور اصلاحِ اعمال کے لیے وقف کر دی۔ آپؒ کا مشہور فرمان ہے کہ “بندہ وہی کامیاب ہے جو مرنے سے پہلے مر جائے” یعنی خواہشاتِ نفس کو قابو میں لا کر اللہ کی رضا کا طالب بن جائے۔
حکایت
مولانا نے حضرت خواجہ غریب نوازؒ سے منسوب ایک حکایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ ایک مالدار شخص نے عرض کیا: “حضرت! مجھے ایسی نصیحت فرمائیے جو میری زندگی بدل دے۔” خواجہؒ نے فرمایا: “ہر رات یہ سوچ کر سویا کرو کہ شاید یہ آخری رات ہو، اور ہر صبح یہ سمجھ کر اٹھو کہ اللہ نے تمہیں توبہ اور نیک عمل کا ایک اور موقع دیا ہے۔”
مولانا نے کہا کہ یہی فکر انسان کو غفلت سے نکال کر عمل کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواجۂ غریب نوازؒ کی دعوت کا محور محبتِ الٰہی، خدمتِ خلق اور آخرت کی تیاری تھا۔ آپؒ نے ہندوستان کی سرزمین پر یہی پیغام عام کیا کہ اصل عزت نہ مال میں ہے نہ منصب میں، بلکہ اللہ کے حضور سرخرو ہونے میں ہے۔
آخر میں مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 6 رجب المرجب جیسے بابرکت ایام کو غنیمت جانیں، اپنے اعمال کا محاسبہ کریں، توبہ و استغفار کو اختیار کریں اور اولیائے کرام، بالخصوص حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی تعلیمات کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں، کیونکہ یہی راہ دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضامن ہے۔
—



