نیشنل

یوپی القائدہ مقدمہ _ لکھنؤ ہائی کورٹ نے دو مسلمانوں کی ضمانت منظور کی، جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی

ممبئی 2/ مارچ ( پریس ریلیز ) ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القائدہ کے رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہے دو مسلمانوں کی آج الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے ضمانت منظور کرلی۔ملزمین محمد شکیل اور محمد مستقیم کو جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔

 

گلزار اعظمی کے مطابق دونوں ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر آج لکھنؤ ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ فرقان پٹھان نے کی۔ لکھنؤ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس عطاالرحمن مسعودی اور جسٹس پرکاش شکلا نے ضمانت عرضداشت کی سماعت کی جس کے دوان ایڈوکیٹ مجاہد نے بتایا کہ ملزمین تقریباً دو سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں نیز استغاثہ (این آئی اے) نے ملزمین کے خلاف نچلی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ چار ج فریم کرتے وقت ملزمین پر یو اے پی اے کی دفعات کا اطلاق نہیں کیا گیا ہے حالانکہ گرفتاری کے وقت ملزمین کو یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

 

ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو مزیدبتایا کہ ملزم محمد شکیل رکشا ڈرائیور ہے جبکہ ملزم محمد مستقیم پیشے سے مستری ہے اور دونوں ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے نیز ملزمین کو استغاثہ نے محض شک کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے قت ملزمین کے قبضے سے کسی طرح کی غیر قانونی چیزیں نہیں ملی تھی۔ ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمین کی مزید جیل تحویل ملزمین کے ساتھ زیادتی ہوگی لہذا عدالت ان کے ساتھ نرم رویہ اختیاکرتے ہوئے انہیں سخت شرائط کے ساتھ ضمانت پر رہا کرے۔

 

اسی درمیان سینئر سرکاری وکیل سکسینہ نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزمین کی ضمانت عرضداشت مستر د کی جائے کیونکہ ملزمین سنگین الزامات کاسامنا کررہے ہیں، ملزمین ریاست اترپردیش میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینا چاہتے تھے۔

 

سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ دہشت گردی جیسے سنگین معاملات میں یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43-Dکے تحت ملزمین کو ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے لہذا عدالت ملزمین کی ضمانت عرضداشت مسترد کردے۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزمین کو مشروط ضمانت پر ہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کو حکم دیا کہ وہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی شرائط طئے کرے۔

 

واضح رہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے پانچ ملزمین مشیرالدین، منہاج احمد، شکیل، مستقیم اور محمد معید کے خلاف ماہ جنوری2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ملزمین پر یو اے پی اے قانون کی دفعات 13,18,18-B, 20, 39، تعزیرات ہند کی دفعات 121-A, 122, 123 اور دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 4,5 کے تحت فرج جرم عائد کیا گیا ہے۔ملزمین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ القاعدہ (انصار غزوۃ الہند) سے جڑے ہوئے ہیں اور ہندوستان بالخصوص اتر پردیش میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجا م دے کرحکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا چاہتے تھے۔اس مقدمہ کا سامنا کررہے تین ملزمین محمد شکیل، محمد مستقیم اور محمد معید کو جمعیۃ علماء قانونی امداد فراہم کررہی ہے، ملزم محمد معید کی ضمانت عرضداشت زیر سماعت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button