نیشنل

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بھی پاکستان کی مدد کرنے پر ترکی اداروں کے ساتھ مفاہمت نامے معطل کر دیے

نئی دہلی:جواہر لال نہرو یونیورسٹی JNU کے بعد اب جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ترکی کی سرکار سے منسلک اداروں کے ساتھ سبھی مفاہمت ناموں کو فوری طور سے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر جامعہ ملیہ

 

اسلامیہ نے کہا ہے کہ وہ مضبوطی سے ملک کے ساتھ کھڑا ہے۔کئی سرکردہ ہندوستانی یونیورسٹیوں نے قومی سکیورٹی وجوہات سے ترکی کے اداروں کے ساتھ اپنے تعلیمی مفاہمت نامے معطل کر دیے ہیں۔ حیدرآباد کی مولانا آزاد

 

نیشنل اردو یونیورسٹی نے بھی فوری طور پر ترکی کے یونس Emre انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ اپنے تعلیمی مفاہمت نامے کو منسوخ کر دیا ہے۔ حیدرآباد کی یونیورسٹی نے 2024 میں اس ادارے کے ساتھ 5 سال کے لیے ایک مفاہمت نامے پر

 

دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت زبانوں اور بھارتی امور کے شعبے میں، ترک زبان میں ڈپلومہ شروع کیا گیا تھا۔ اس سے قبل JNU نے ترکی کی Inonu یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمت نامہ معطل کر دیا تھا۔ پاکستان کیلئے ترکی کی مدد اور

 

سرحد پار دہشت گردوں کے کیمپوں پر بھارت کی حالیہ کارروائی پر اُس کی نکتہ چینی کے بعد بھارت اور ترکی کے تعلقات بگڑنے کے تناظر میں یہ فیصلے کیے گئے ہیں۔ اہم فوجی اور دفاعی امور پر پاکستان کا ساتھ دیے جانے کی وجہ سے

 

بھارت میں یہ مانگ کی جا رہی ہے کہ ترکی کے سامان، اشیاء اور سیاحت کا بائیکاٹ کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button