کولکتہ کے آر جی کار ہاسپٹل پر مشتمل ہجوم کاحملہ _ خاتون ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور قتل کے خلاف ہاسپٹل میں توڑ پھوڑ

کولکتہ _ کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کیمپس میں مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور تباہی مچادی۔ اس موقع پر ہاسپٹل کی املاک کو تباہ کر دیا گیا۔ مظاہرین نے وہاں نظر آنے والی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی تو مشتعل افراد نے ان پر بھی پتھراؤ کیا۔ بعد ازاں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ہجوم کو منتشر کردیا۔ اس دوران کچھ پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ واقعہ کے بعد کالج کیمپس میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی گئی۔واضح رہے کہ 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے سیمینار ہال سے خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی نعش ملی تھی۔جس کا عصمت ریزی کے بعد قتل کردیا گیا تھا
تاہم، ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ چہارشنبہ کی آدھی رات کو ہونے والے اس واقعہ کے خلاف بہت سے لوگوں نے احتجاج کیا۔ کچھ مشتعل افراد آدھی رات کو کیمپس میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی۔ عہدیدار نے بتایا کہ کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو انہیں منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد مظاہرین فرار ہو گئے۔ کولکتہ کے پولس کمشنر ونیت گوئل نے اس واقعہ کے لیے میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جو کچھ ہوا وہ میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کولکتہ پولیس نے اس معاملے میں کیا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سب کچھ کیا ہے.. انہوں نے خاندان کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم، افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں… انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ صرف ایک شخص ملزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سائنسی شواہد کی نشاندہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.اس میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان پی جی طالب علم کو افواہوں کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا، یہ ضمیر کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی طرف سے بہت دباؤ تھا، لیکن انہوں نے صحیح کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال سی بی آئی کیس کی تحقیقات کر رہی ہے.وہ پورا تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ افواہیں نہ پھیلائیں۔
تاہم تشدد کے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے گی اور سخت کارروائی کی جائے گی۔ کالج اور ہاسپٹل کے ایک انٹرن ڈاکٹر حسن مشتاق نے کہا کہ کچھ لوگوں نے انصاف کے حصول کے لیے کیمپس میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس کے لئے وہ بریکیڈ توڑ کر اندر داخل ہوئے، انہیں جان بچانے کے لئے بھاگنا پڑا۔