نیشنل

ملک بھر میں نیا وقف قانون آج سے نافذ ہوگیا

ملک بھر میں وقف ترمیمی قانون آج منگل سے نافذ ہو چکا ہے۔ مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا۔ گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد یہ بل صدر جمہوریہ کو بھیجا گیا تھا،

 

جسے صدر دروپدی مرمو نے 8 اپریل کو منظوری دے دی، جس کے بعد یہ قانون بن گیا۔ لوک سبھا میں 288 ارکان نے بل کے حق میں اور 232 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ راجیہ سبھا میں بھی یہ بل 128 کے مقابلے 95 ووٹوں سے منظور ہوا۔وقف قانون کے مطابق، مسلمان  اپنی جائیداد کو مذہبی یا فلاحی مقاصد کے لئے ہمیشہ کے لیے وقف کرتے ہیں،

 

اور ایسی جائیدادیں وقف املاک کہلاتی ہیں۔ ان جائیدادوں کی دیکھ بھال کے لیے وقف بورڈ ہوتا ہے، سروے کمشنر ان کا جائزہ لیتا ہے اور تنازعات کے حل کے لئے ٹریبیونل بنائے جاتے ہیں۔

 

نئے ترمیمی قانون میں کئی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اب کوئی بھی شخص اگر اپنی جائیداد کو وقف قرار دینا چاہے تو اس کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ کم از کم پانچ سال سے اسلام پر عمل کر رہا ہو۔ وہ جائیداد مکمل طور پر اس کی اپنی ملکیت ہونی چاہیے۔ ‘وقف بائی یوزر’ کی شق کو ختم کر دیا گیا

 

ہے۔ وقف بورڈ میں دو غیر مسلم ارکان کو شامل کرنا بھی ضروری ہوگا۔ اب ٹریبیونل کا فیصلہ حتمی نہیں سمجھا جائے گا، متاثرہ فریق 90 دن کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، وقف بورڈ اب کسی جائیداد کو یکطرفہ طور پر وقف قرار نہیں دے سکتا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button