سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کے پورے قانون پر روک لگانے سے کیا انکار – دو اہم دفعات پر لگائی روک

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا کہ پورے قانون پر عمل آوری پر روک نہیں لگائی جائے گی، تاہم اس کے دو اہم دفعات کو فی الحال معطل رکھا گیا ہے۔
عدالت نے جن دو اہم دفعات پر روک لگائی ہے ان میں
1. ضلع کلکٹر کو یہ اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ وہ کسی جائیداد کو وقف قرار دے یا نہ دے۔ اگر سرکاری عہدیدار کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس وقت تک وقف کی ملکیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی جب تک ہائی کورٹ اس معاملے میں حتمی فیصلہ نہ سنائے۔ اس دوران کسی تیسرے فریق کو حق ملکیت نہیں دیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کلکٹر کا ایسا فیصلہ "اختیارات کی علیحدگی” کے اصول کے منافی ہے۔
2. یہ شرط کہ کسی شخص کو وقف سے متعلق دعویٰ کرنے کے لیے کم از کم پانچ سال تک اسلام قبول کرنے کا ثبوت پیش کرنا ہوگا، عدالت نے ’’من مانی‘‘ قرار دی۔ عدالت نے کہا کہ جب تک اس کی جانچ کا کوئی واضح طریقہ وضع نہیں ہوتا، اس شرط پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا۔
اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ وقف بورڈ کا کوئی بھی ’’ایکس آفیشیو‘‘ رکن لازمی طور پر مسلمان ہونا چاہئے۔