نیشنل

ممبئی ٹرین دھماکے کے کیس میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو ملزمین بنانے والے پولیس عہدیداروں کے خلاف کیا حکومت کارروائی کرے گی ؟ بیرسٹر اویسی کا سوال

بمبئی ہائی کورٹ نے 2006 کے ممبئی لوکل ٹرین دھماکوں کے معاملے میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے دہشت گردی کے الزام میں قید تمام 12 مسلم ملزمین کو بری کر دیا۔ ان میں پانچ افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جبکہ سات کو عمر قید کی سزا ملی تھی۔

 

یہ فیصلہ 18 سال بعد سامنے آیا، جب کہ ملزمین نے اپنی زندگی کا قیمتی حصہ جیل میں گزار دیا۔ ان افراد میں محمد ماجد بھی شامل تھے، جن کی اہلیہ دوران قید انتقال کر گئیں، اور وہ آخری بار اپنے شوہر سے بات بھی نہ کر سکیں۔ فیصل اور مزمل نامی بھائیوں کو بھی بری کر دیا گیا، جن کے والد کو جب ان کے بیٹوں کو سنائی گئی سزاؤں کی خبر ملی تو وہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، جبکہ ان کی والدہ کا بھی 2023 میں انتقال ہو گیا۔

 

اس فیصلے پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بے  قصور لوگوں کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اور پھر برسوں بعد جب وہ بری ہوتے ہیں، تو ان کی زندگی دوبارہ سنوارنے کا کوئی موقع باقی نہیں رہتا۔

 

گزشتہ 17 سال سے یہ لوگ جیل میں تھے، ایک دن کے لیے بھی باہر نہیں نکلے۔ ان کی زندگی کا سنہرا دور ختم ہو چکا ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں عوامی دباؤ ہوتا ہے، وہاں پولیس کا رویہ یہی ہوتا ہے کہ پہلے کسی کو مجرم مان لو، پھر ثبوت ڈھونڈو۔ ایسے کیسوں میں پریس کانفرنسیں کی جاتی ہیں اور میڈیا رپورٹنگ سے ہی مجرم ٹھہرا دیا جاتا ہے۔ کئی دہشت گردی کے معاملات میں تفتیشی ایجنسیاں بری طرح ناکام رہی ہیں۔

 

بیرسٹر اویسی نے مزید کہا کہ 2006 میں ریاست مہاراشٹرا میں جو سیاسی پارٹیاں اقتدار میں تھیں، وہ بھی اس ناانصافی کی ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے اذیتوں، پولیس تشدد اور غیرقانونی حراست کی شکایات کو نظرانداز کیا۔ انہوں نے میڈیا اور خودساختہ قوم پرست اینکرز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے شام 6 اور رات 9 بجے ملزمان کو مجرم قرار دے دیا تھا۔

۔

صدر مجلس بیرسٹر اویسی نے حکومت سے سوال کیا  کہ کیا حکومت مہاراشٹرا اے ٹی ایس کے اُن افسران کے خلاف کارروائی کرے گی جنہوں نے اس کیس کی تفتیش کی؟ 12 بے گناہ مسلمان مرد 18 سال تک ایک ایسے جرم کی سزا کاٹتے رہے جو انہوں نے کیا ہی نہیں۔ ان کی زندگی برباد ہو گئی۔ اور ان 180 خاندانوں کا کیا جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا؟ انہیں بھی آج تک انصاف نہیں ملا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button