نیشنل

کوئی مہینہ ایسا نہیں گذرتا جب مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں نہیں دی جاتی : پارلیمنٹ میں بیرسٹر اویسی کی تقریر

حیدرآباد۔8فروری (اردولیکس)صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ کوئی مہینہ ایسا نہیں گذرتا جب کہ اقلیتوں اور مسلمانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں نہیں دی جاتی ہیں۔برسراقتدارجماعت کی ایک ایم پی صاحبہ نے کہا کہ چاقووں کو صرف ترکاری کاٹنے کے لئے نہیں بلکہ گردنیں کاٹنے کے لئے استعمال کرو۔ برسراقتدار جماعت کے ایک ایم پی نے دہلی  میں کہا کہ مسلمانوں کا سماجی بائیکاٹ کیاجائے، برسراقتدارجماعت نے گلبرگہ کے ریلوے اسٹیشن کے سبز رنگ کو یہ کہہ کر تبدیل کردیا کہ یہ مسلمانوں کا رنگ ہے۔  صدرمجلس نے مرکز سے سوال کیا کہ آیانریندر مودی حکومت ملک کے قومی پرچم ترنگے سے سبز رنگ کو نکال دے گی اور ہرا رنگ صرف مسلمانو ں کا ہے؟ بیرسٹر اویسی نے یہ جاننا چاہا کہ آیا نریندر مودی حکومت تربوز پرپابندی عائد کردے گی اور صرف یہ کہے گی کہ ناگپور کے ہیڈآفس میں اگایا گیا سنترہ کھایا جائے۔
بیرسٹر اویسی نے لوک سبھا میں صدرجمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے خطبہ کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ صدرجمہوریہ کے خطبہ کی مخالفت میں کھڑے ہیں کیوں کہ صدرجمہوریہ کے خطبہ میں کہیں بھی لفظ اقلیت کا تک ذکر نہیں کیا گیا ہے جب کہ اقلیتیں بھارت کی آبادی کا 19 فیصد حصہ ہیں۔ اس سے اقلیتوں اور مسلمانوں سے حکومت کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔
بیرسٹر اسدالدین اویسی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پلیسیس آف ورشپ ایکٹ کو چھیڑا نہ جائے۔ مرکز کی جانب سے اقلیتوں اور مسلمانوں کے لئے مختص کردہ بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ حکومت بلقیس بانو سے انصاف کرے۔
۔بیرسٹر اویسی نے کہا کہ  کیا یہ سچ نہیں ہے کہ حکومت نے اقلیتوں کے بجٹ کو 40 فیصد کم کردیاہے۔ اسکالرشپس کے فنڈس میں 560 کروڑ روپے کی کٹوتی کردی ہے۔ یہ حکومت کی محبت ہے جو نفرت کی نشانی بن رہی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت یہ نہیں چاہتی کہ اقلیتوں اورمسلمانوں کے بچے تعلیم یافتہ بن کر اس ملک کو مضبوط کریں۔ حکومت چاہتی ہے کہ انہیں ہمیشہ غریب اور ناانصافی کا شکار بناکر رکھا جائے۔

 صدر مجلس نے کہا کہ 28 لوگوں نے  دیش کا پیسہ کھاکر بھاگ چکے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھاگنے والوں  میں مغلوں کا کوئی نام شامل ہے

متعلقہ خبریں

Back to top button