نیشنل

غیر مسلم نوجوان سے شادی کیلئے مسلم لڑکی کی ضد، گھر جانے سے انکار _ کہا عاشق کے گھر جاؤنگی یا مرجاؤ گی

نئی دہلی۔ غیر مسلم نوجوان سے محبت کی شادی‌کیلئے کورٹ پہنچنے والی لڑکی اپنے گھر والوں کی جانب سے شادی رکوا دینے پر وہیں بیٹھ گئی اور گھر جانے سے انکار کردیا۔ یہ واقعہ ریاست اترپردیش کے

موانا کا ہے۔ صوفیہ نامی لڑکی اور ایک ہندو نوجوان کو ایک‌دوسرے سے محبت ہوگئی، ان دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ دونوں چار روز قبل اپنے گھروں سے فرار ہوگئے۔ اس معاملے میں لڑکی کے گھر والوں نے نوجوان پر شک ظاہر کیا اور موانا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔ اس دوران آج دونوں شادی کرنے کے مقصد سے عدالت پہنچے۔

 

لڑکی کے گھر والوں اور پولیس کو شک تھا کہ وہ دونوں شادی کرنے عدالت سے رجوع ہوسکتے ہیں وہ وہاں نظر رکھے ہوئے تھے، اس دوران لڑکی کے گھر والوں کو اطلاع ملی کہ لڑکا اور لڑکی عدالت آئے ہوئے ہیں وہ پولیس کے پاس پہنچ گئے، بعد ازاں ان دونوں کو پکڑ لیا گیا۔ لڑکی کے گھر والوں نےنوجوان کو مارنا شروع کر دیا جس پر لڑکی کا اپنے گھر والوں سے جھگڑا ہوگیا اور لوگوں کی کثیر تعداد وہاں جمع ہوگئی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان نوجوان کسی طرح ان کے چنگل سے بچ نکللنے میں کامیاب ہوگیا ، لڑکی اسے پکارتی رہی لیکن نوجوان نے اس کی ایک نہ سنی۔ تھانہ سول لائن کی پولیس نے بھی عدالت پہنچ کر معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی، اسی دوران گھر والے لڑکی کو اپنے ساتھ لے جانے پر اصرار کرنے لگے لیکن لڑکی نے ان کے ساتھ جانے سے صاف انکار کردیا۔ وہ کئی گھنٹے عدالت میں بیٹھی روتی رہی۔

 

اس نے یہ بھی کہا کہ اگر اس کی شادی اس کی مرضی کے مطابق نہ ہوئی تو وہ خودکشی کر لے گی۔پولیس اور گھر والے لڑکی کو سمجھاتے رہے لیکن وہ اپنی ضد پر قائم رہی، اس نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ یا تو اپنے عاشق کے گھر جائے گی یا مر جائے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button