نیشنل

پارلیمنٹ میں سنبھل تشدد کی گونج – اکھلیش یادو نے بی جے پی کی سازش قرار دیا ؛ فائرنگ کرنے والے عہدیداروں پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ

سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں سنبھل تشدد واقعہ کو اٹھایا اور کہا کہ یہ واقعہ ایک "منصوبہ بند سازش کا حصہ” تھا۔

 

انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مساجد میں کھدائی کے بارے میں جو بیانات دے رہے ہیں،

 

وہ ملک میں بھائی چارے کو تباہ کر دے گا۔یادو نے سنبھل انتظامیہ پر جانبدارانہ رویہ اپنانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ بی جے پی کے کارکنوں کی طرح کام کر رہے ہیں

 

۔ "وہ افسران جو وہاں کام کر رہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے وہ بی جے پی کے کارکن ہیں۔ سنبھل کا واقعہ بی جے پی کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہےتاکہ یوپی کے ضمنی انتخابات میں دھاندلیوں سے عوام کی توجہ ہٹائی جا سکے۔

 

اکھلیش یادو نے کہا کہ پولیس فسران نے عوام کے ساتھ بدتمیزی کی اور ان پر گولیاں چلائی۔ اس واقعے میں پانچ بے گناہ لوگ مارے گئے اور کئی زخمی ہوئے۔ ان افسروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے اور ان کو معطل کیا جانا چاہیے

 

۔ متاثرین کو انصاف دیا جائے۔” انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی اور یوپی کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے درمیان اقتدار کی جنگ چل رہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ لکھنؤ اور دہلی کے درمیان کھینچ تان جاری ہے، اور وہی طریقے جو مرکز میں اپنائے گئے ہیں، لکھنؤ میں بھی استعمال ہو رہے ہیں۔

 

24 نومبر کو سنبھل میں ایک ہجوم نے افسران کی ٹیم پر پتھراؤ کیا تھا، جو کہ ایک عدالت کے حکم پر مغلیہ دور کی مسجد کا سروے کر رہی تھی۔ اس واقعے میں چار افراد کی موت ہو گئی تھی

 

۔ یہ سروے عدالت کے ایک درخواست پر کیا گیا تھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ مسجد ایک قدیم مندر کے کھنڈرات پر بنائی گئی تھی۔

 

سماج وادی پارٹی کے صدر نے بنگلہ دیش میں ہندو سانت چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری پر بھی ردعمل دیا اور کہا کہ بھارت کی حکومت کو اس پر سوچنا چاہیے۔ ایسی چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔ اگر وہ ہمارے سنتوں کا احترام نہیں کر سکتے تو وہ کیسے مضبوط حکومت ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button