ہندوستان کے کسی بھی حصہ کو پاکستان نہیں کہا جاسکتا: سپریم کورٹ
نئی دہلی: کرناٹک ہائیکورٹ کے جج کے ریمارکس پر سپریم کورٹ نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی، جج سوریہ کانت اور رشی کیش رائے پر مشتمل آئینی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی سریشانند کی طرف سے ایک معاملے کی سماعت کے دوران بنگلورو کے ایک حصے کو پاکستان کہنے کے معاملے میں ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سخت لہجے میں تبصرہ کیا اور کہا کہ ہندوستان کے کسی بھی حصہ کو پاکستان نہیں کہا جاسکتا۔
آئینی بنچ نے جسٹس سریشانند کے اس معاملے میں عام معافی مانگنے کے پیش نظر ان کے خلاف شروع کی گئی ازخود نوٹس کارروائی کو بند کر دیا ہے۔آئینی بنچ نے کہا کہ جسٹس سریشانند نے اپنی دو مختلف کارروائیوں کے دوران بنگلورو کے ایک حصے کو پاکستان بتانے اور ایک خاتون وکیل کے خلاف شخصی ریمارکس دینے پر معذرت کی ہے۔ اس کے پیش نظر ان کے خلاف ازخود نوٹس کارروائی روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ جسٹس سریشانند نے مبینہ طور پر بنگلورو کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔
جسٹس سریشانند کو ایک الگ معاملے میں ایک خاتون وکیل کے خلاف صنفی غیر حساس تبصرہ کرتے ہوئے بھی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا۔ سوشل میڈیا ‘ایکس’ پر بہت سے لوگوں نے ان کے تبصروں پر اعتراض کیا تھا۔اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے 20 ستمبر کو اس معاملے میں ازخود نوٹس کی کارروائی شروع کی اور متعلقہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے رپورٹ طلب کی تھی۔