نیشنل

غیر شادی شدہ خواتین کے اسقاط حمل پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

نئی دہلی _ 29 ستمبر ( اردولیکس)  سپریم کورٹ نے اسقاط حمل پر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسا کوئی اصول نہیں ہے کہ حمل ساقط کرنے کے لیے خواتین کی شادی ضروری ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہر عورت محفوظ اور قانونی طور پر اسقاط حمل کی حقدار ہے۔ عدالت نے کہا کہ میڈیکل پریگننسی ایکٹ کے مطابق تنہا خاتون اور غیر شادی شدہ خواتین کو بھی اسقاط حمل کا حق ہے۔ لیکن قواعد کے مطابق سپریم کورٹ نے انکشاف کیا کہ صرف 24 ہفتوں کا حمل ختم کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ازدواجی عصمت ریزی کے معاملے میں بھی حمل ایکٹ لاگو ہوتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ شادی شدہ خواتین اور غیر شادی شدہ خواتین میں فرق کرنا مصنوعی اور غیر آئینی ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ اس سے اس دلیل کو بھی تقویت ملتی ہے کہ صرف شادی شدہ خواتین ہی جنسی تعلقات میں مشغول ہوتی ہیں۔

 

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جے بی پاردی والا پر مشتمل بنچ نے اسقاط حمل کے معاملے کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ غیر شادی شدہ عورت کو 20 ہفتوں کے بعد حمل ختم نہیں کرنا چاہیے یہ اصول درست نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو عدالت نے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ اگر میڈیکل ٹرمینیشن کا قاعدہ 3B(c) صرف شادی شدہ خواتین پر لاگو ہوتا ہے اس کا مطلب ہے کہ غیر شادی شدہ خواتین جنسی تعلقات نہیں رکھتیں۔ عدالت نے کہا کہ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ افراد میں مصنوعی فرق پیدا کرنا درست نہیں ہے۔

 

نابالغ، عصمت ریزی کے شکار اور حمل کے مسائل میں مبتلا خواتین کو 24 ہفتوں تک اپنا حمل ختم کرنے کا اختیار ہے۔  سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ منی پور کی ایک خاتون کی طرف سے دائر کیس میں دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button