تلنگانہ

جنوبی ہند کے مؤقر علماء کرام کے ہاتھوں مولاناغیاث احمد رشادی کی عام فہم درس قرآن کی مکمل چھ جلدوں کا رسم اجراء

تقریب رو نمائی میں حافظ پیر شبیر احمد،مولانا ومیض ندوی‘مولانا ارشد قاسمی کے علاوہ مختلف ریاستوں کے علماء،حفاظ و ائمہ کی شرکت

 

جنوبی ہند کے مؤقر علماء کرام کے ہاتھوں مولاناغیاث احمد رشادی کی عام فہم درس قرآن کی مکمل چھ جلدوں کا رسم اجراء

تقریب رو نمائی میں حافظ پیر شبیر احمد،مولانا ومیض ندوی‘مولانا ارشد قاسمی کے علاوہ مختلف ریاستوں کے علماء،حفاظ و ائمہ کی شرکت

قرآن مجید انسانی زندگی کا دستور ہے:مولانارشادی،زبان و بیان کی تبدیلی کے بعد اسی نوعیت کی تفاسیر وقت کی اہم ضرورت :مقررین

قرآن مجید صرف قسم کھانے کے لیے یا طاقوں میں سجاکر رکھنے کے لیے ہر گز نہیں ہے قرآن مجید وہ آفاقی کتاب ہے جسے سینوں سے لگائے رکھنا چاہیے۔ قرآن مجید عمل کی کتاب ہے ،الله رب العزت کا قیمتی کلام ہے انسانوں کے لیے دستوراور عظیم ترین سرمایہ ٔ حیات ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی صدر صفا بیت المال انڈیا نے آج بتاریخ 19؍مارچ بروزِ اتور سعدیہ گارڈن فنکشن ہال چمپا پیٹ روڈ میں منعقدہ عام فہم درس قرآن کی مکمل چھ جلدوں پر مشتمل تفسیر قرآن مجید کی تقریب رو نمائی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا نے کہا کہ عام فہم درسِ قرآن میری زندگی کی ایک انتہائی خواہش تھی جس کی تکمیل کے لیے میں نے ہر ممکن جدوجہد کی اور جب یہ کام اپنے انجام کو پہنچ رہا تھا تو مجھے اس بات کا خوف ستانے لگا کہ کہیں اس کام کے عظیم ترین مشغلے سے فراغت کے بعد میں کلامِ الہی سے دور نہ ہوجاؤں۔

 

 

مولانا کے خطاب کے بعد ریاست تلنگانہ و آندھرا پردیش کی مؤقر شخصیت محترم الحاج حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش سمیت اسٹیج پر موجود تمام مہمانوں کے ہاتھوں عام فہم درسِ قرآن کا رسم اجراء عمل میں آیا۔ مولانا غیاث رشادی کے خطاب سے قبل مفتی عبدالمہیمن اظہر القاسمی نائب صدر صفا بیت المال انڈیا نے اپنے تعارفی خطاب میں کہا کہ مولانا غیاث احمد رشادی کو دارالعلوم سبیل الرشاد سے 1984میں عالمیت کی تکمیل کے بعد سے ہی قرآن مجید سے خاصا شغف رہا ہے۔ مولانا اظہر القاسمی نے کہا کہ مولانا رشادی نے قرآن مجید سے متعلق مختلف کتابیں تصنیف فرمائیں جن میں قابل ذکر شہرۂ آفاق کتاب روح قرآن ہیں ‘روح قرآن کی رسم اجراء دارالعلوم سبیل الرشاد کے مہتمم اول بڑے حضرت علامہ ابوالسعود صاحب علیہ الرحمہ کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا اور روح قرآن کی تصنیف پر بڑے حضرت علیہ الرحمہ نے مولانا رشادی کو خوب سراہا تھا۔ روح قرآن کی خصوصیت یہ ہے کہ ایک ہی عنوان کے تحت قرآن مجید میں موجود آیتوں کو یکجا کیا گیاجو علماء کرام اور طلبہ مدارس کے لیے نہایت مفید ترین ہے اور ایک ایسے دور میں اس کی تصنیف عمل میں آئی جبکہ گوگل وغیرہ سرچ انجنوں کا بھی کوئی وجود نہیں تھا آیتوں کو باضابطہ طور پر خود تلاش کرکے جمع کیا گیا۔ علاوہ ازیں مولانا نے سیرت رسول قرآن مجید کی روشنی میں‘ خدمتِ خلق قرآن مجید کی روشنی میں ‘خواتین کے بارے میں قرآن مجید کیا کہتا ہے؟ ‘ نحو کی قرآنی مثالیں‘ صرف کی قرآنی مثالیں وغیرہ متعدد کتابیں قرآن مجید کی روشنی میں آپ نے تصنیف فرمائی۔

 

 

مفتی اظہر نے کہا کہ عام فہم درسِ قرآن کا بنیادی مقصد عوام الناس کو انہی کی زبانی قرآن مجید سمجھانا اور ہر کس و ناکس تک قرآن مجید کا پیغام پہنچانا ہے۔ مفتی اظہر القاسمی نے کہا کہ ایک سو زائد کتابوں کے مصنف مولانا غیاث احمد رشادی نے آج سے پانچ سال قبل یہ عزم کیا تھا کہ قرآن مجید کی تفسیر کو دروس کی شکل میں بالکل سادہ زبان میں پیش کیا جائے پانچ سال قبل ماہِ رمضان المبارک میں یہ سلسلہ عام فہم درسِ قرآن کے نام سے شروع کیا گیا۔ دروس کو روزانہ یوٹیوب پر بھی نشرکیا جاتا ہے جس کے زائد از سترہ سو دروس مکمل ہوچکے ہیں۔ عام فہم درسِ قرآن کی پہلی تا تیسری جلدیں یکے بعد دیگرے منظر عام پر آتی رہیں جو بہت جلد عوام و خواص میں مقبولیت کے منازل طے کرنے لگی ۔ جنوبی ہند کی مختلف ریاستوں میں مساجد میں اس کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اسی کے پیشِ نظر مولانا رشادی کی اپنی ٹیم کے ساتھ پچھلے چار مہینوں کی انتھک کوششوں کے بعد آج پورے اہتمام کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچ کر عام فہم درسِ قرآن مکمل چھ جلدوں میں عوام و خواص کے لیے دستیاب ہے۔

 

 

اس موقع پر ریاست کے معروف عالمِ دین مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی نے کہا کہ یہ بات مسلمہ ہے کہ ہر بیس سال میں جہاں نسلیں بدل جاتی ہیں وہیں زبان و بیان کے انداز میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔ زبان و بیان کی تبدیلی کی وجہ سے پچھلی کتابوں اور لٹریچر کو سمجھنا عام آدمی کے لیے دشوار ہوجاتا ہے۔ ایسے میں مولانا غیاث احمد رشادی کا یہ کارنامہ نہ صرف قابل مبارکباد و لائق ستائش ہے بلکہ وقت کی اہم ترین ضرورت بھی ہے۔ مولانا ومیض ندوی نے کہا کہ تفسیریں بہت ساری ہیں لیکن عام فہم درسِ قرآن کا انداز منفرد و نہایت موزوں ہے۔ اس لیے کہ اس میں آیات پھر لفظی ترجمہ اس کے بعد ترجمہ پھر تشریحی نکات پھر تفصیلی طور پر تشریح کو جس انداز میں پیش کیا گیا ہے وہ اس تفسیر کی انفرادیت کو اجاگر کرتی ہے۔ مولانا ندوی نے کہا کہ مولانا غیاث احمد رشادی کی شخصیت تنظیمی و تصنیفی ہے۔ حالانکہ تنظیم و تصنیف دونوں علیحدہ کام ہے لیکن مولانا نے دونوں کو بہ حسن و خوبی نبھاکر ایک مثال پیش کی ہے۔ مولانا ومیض ندوی نے یہ بھی کہا کہ مولانا غیاث رشادی کے قرآن مجید کے موضوع پر بیشتر تصانیف اور پھر عام فہم درسِ قرآن کے اس کارنامے کے بعد ہم سب کو یہاں پر موجود علماء کرام کی نگرانی میں مفسر قرآن کے لقب سے سرفراز کردینا چاہیے اور مولانا کو مفسر قرآن کی حیثیت سے تسلیم کرلینا چاہیے۔

 

 

اجلاس کے مہمانِ خصوصی مولانا ارشد علی قاسمی سکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھرا پردیش نے مولانا غیاث احمد رشادی کی شال پوشی کرتے ہوئے انہیں عبا پہناکر مبارکباد پیش کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اس موقع پر ہم سب کو اتنا تو سمجھ لینا چاہیے کہ انتظار کرنے والوں کو وہ ملتا ہے جو کوشش کرنے والوں سے بچ جاتا ہے۔ مولانا رشادی کی شخصیت ہم سب کے لیے مثالی ہے انہوں نے کسی کام کے لیے کبھی نہ نہیں کہا۔ ہر کام کو ابتداء تا انتہا بہ حسن و خوبی انجام دینے میں بڑی مہارت رکھتے ہیں۔

 

اجلاس کے شروع میں ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب ڈائریکٹر شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوٹس ، عمر احمد شفیق کل ہند مجلس تعمیر ملت ‘جناب اظہر صاحب جماعت اسلامی حلقہ تلنگانہ،مولاناڈاکٹر سید آصف عمری ،جمعیۃ اہل حدیث تلنگانہ و آندھرا،مولانا سید مصباح الدین حسامی صدر دینی تعلیمی بورڈ گریٹر حیدرآباد،مولانا رفیع الدین رشادی ،مفتی انیس الرحمن ندوی اورنگ آباد‘ مفتی فہیم اشاعتی جالنہ،مولانا اسمعیل قاسمی لاتور‘ مولانا نذیر احمد رشادی گلبرگہ،مفتی ابو عبید قاسمی، مولانا خواجہ محامد الدین قاسمی نلگنڈہ‘ مفتی منہاج احمد قیومی ورنگل ،مولانا عبدالمجید تبریز القاسمی ڈچپلی،مولانا مبشر احمد عادل آباد، جناب مصباح الدین صاحب ڈائریکٹر کریک سائٹ اسکول ودیگر نے اپنے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے مولانا رشادی کو مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پرجناب عبدالقدوس صاحب گلن پیٹ چکمگلور، جناب غلام رفیع الدین صاحب، جناب عبدالجمیل صاحب ،مولانا موسی خان ندوی صاحب کے علاوہ شہر حیدرآباد و ریاست تلنگانہ ‘ مہارارشٹرا اور کرناٹک کے متعدد اضلاع سے مؤقر علماء کرام کے علاوہ ائمہ خطباء کرام و عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

 

 

اس موقع پر منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا کے تحت چلائے جارہے سنٹرز کی معلمات وطالبات نے بھی کثیر میں شرکت کی۔ اس موقع پرجناب عبدالکریم فہیم صاحب متولی مسجد اشرف کریم نو نمبر کشن باغ نے شال پوشی کرتے ہوئے مولانا کی خدمت میں حدیث پاک کا طغری پیش کیا۔ مولانا غیاث احمد رشادی نے اضلاع و دیہاتوں کے تقریباً پانچ سو ائمہ و حفاظ کرام کو عام فہم درسِ قرآن کا سیٹ بطورِ ہدیہ پیش کیا۔

 

 

اجلاس میں فریصہ انجم صاحبہ نے منبر ومحراب کے تحت چلائے جارہے سنٹرس کی کارگزاری پیش کی علاوہ ازیں حافظ خواجہ پاشاہ‘ حافظ عبدالجمیل نے اسکولی طلبہ میں جس طرح شعور بیدار کیا جارہا ہے اس کی اجمالی کارگزاری کو پیش کیا۔ اجلاس کے اختتام پر جناب عادل خان صاحب ٹرسٹی منبر و محراب فاؤنڈیشن نے تمام شرکاء کا استقبال کیا ۔ مفتی عبدالمہیمن اظہر القاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ مولانا اسمعیل قاسمی لاتور کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button