سیف علی خان پر حملہ۔ ممبئی پولیس نے ایک ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں پیش کردی

ممبئی۔ بالی ووڈ کے نامور اداکار سیف علی خان پر حملے کے معاملے میں ممبئی پولیس نے باندرہ کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ پولیس کے مطابق یہ چارج شیٹ ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں ملزم شریف الاسلام کے خلاف تحقیقات کے دوران حاصل ہونے والے کئی اہم شواہد شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چارج شیٹ میں فورینسک لیب کی رپورٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے جو اس معاملے میں ایک کلیدی ثبوت ثابت ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جائے واردات سے جو چاقو کے ٹکڑے ملے وہی ٹکڑے سیف علی خان کے جسم سے اور ملزم کے قبضے سے بھی برآمد ہوئے تھے۔ تجزیے سے واضح ہوا کہ یہ تینوں ٹکڑے ایک ہی چاقو کے تھے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حملے میں ایک ہی ہتھیار استعمال کیا گیا۔
پولیس کو دوران تفتیش ملزم شریف الاسلام کے بائیں ہاتھ کی انگلیوں کے نشانات بھی حاصل ہوئے جنہیں فورینسک ماہرین نے تجزیہ کیا اور رپورٹ چارج شیٹ کا حصہ بنائی گئی۔ ان نشانات کی بنیاد پر ملزم کی حملے میں شمولیت مزید واضح ہو جاتی ہے۔ باندرہ پولیس اس مقدمے میں پہلے ہی شریف الاسلام کو گرفتار کر چکی ہے اور اب چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد قانونی کارروائی میں تیزی لائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس کیس میں ایک اور ملزم شہزاد نے عدالت میں ضمانت کی درخواست بھی دائر کی ہے جس پر آج سماعت متوقع ہے۔ گزشتہ سماعت میں پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم محمد شریف الاسلام شہزاد بنگلہ دیشی شہری ہے اور ہندوستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہے۔ پولیس نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر اسے ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ بنگلہ دیش فرار ہو سکتا ہے اور تحقیقات متاثر ہو سکتی ہے۔
پولیس کے مطابق شہزاد کی رہائی سے یہ خطرہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ دوبارہ کسی سنگین واردات میں ملوث ہو سکتا ہے۔ ادھر ملزم نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ بے قصور ہے اور اس کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ حملہ 16 جنوری کی صبح سیف علی خان کے باندرا واقع گھر میں پیش آیا تھا، جس میں اداکار کو کئی مقامات پر چوٹیں آئیں۔ باوجود زخمی ہونے کے، سیف خود اپنے بیٹے تیمور کے ساتھ اسپتال پہنچے تھے۔
یہ مقدمہ فی الحال باندرا مجسٹریٹ کورٹ میں زیر سماعت ہے، جو ممبئی سیشن کورٹ کے دائرۂ اختیار میں آتی ہے۔ پولیس کی جانب سے چارج شیٹ جمع ہونے کے بعد اب کیس کی سماعت مزید سنجیدگی سے آگے بڑھے گی