اسپشل اسٹوری

ورک فورس میں خواتین کے لیے مواقع، سعودی عرب سب سے آگے

ریاض ۔ کے این واصف 

سعودی عرب مین 2014 مین خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس دئیے جانے کا عمل شروع ہوا۔ اس کے بعد سے ہر شعبہ میں خواتین ورکرس نظر آنے لگیں اس سے قبل زیادہ تر خواتین صحت اور تعلیم کے شعبہ مین کام کرتی تھین۔ دیگر شعبوں میں خال خال ہی نظر آتی تھیں۔ سعودی عرب میں خواتین ورک فورس سے متعلق انگریزی روزنامہ عرب نیوز میں ایک تفصیلی خبر شائع ہوئی جو اس طرح ہے۔

 

 

عالمی بینک کی ایک اعلیٰ ایگزیکٹو نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کے حوالے سے اس قدر پیش رفت نہیں کر سکا جتنی کامیابی سعودی عرب نے حاصل کی ہے۔ورلڈ بینک میں خلیجی تعاون کونسل کی کنٹری ڈائریکٹر صفا الکگالی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی لیبر فورس میں خواتین کی شرح 36 فیصد ہے جبکہ 2017 میں 17 فیصد تھی۔

 

 

انہوں نے کہا کہ کوئی اور ملک خواتین کی لیبر مارکیٹ میں شمولیت کی شرح کو اس تیزی سے بڑھانے میں کامیاب نہیں ہوا۔صفا الکگالی نے لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت کے تناسب میں اضافے کی وجہ سعودی وژن 2030 کے تحت بننے والی حکمت عملی بتائی ہے۔الکگالی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ تعلیم اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کہ خواتین مملکت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت میں طلب کو پورا کرنے کے قابل ہیں۔ معاشرے کے اقدار اور سوچ میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

 

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے نجی شعبے کی افرادی قوت میں مسلسل ترقی ہوئی ہے، جو 2023 کے ابتدائی مہینوں میں 26 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button