سعودی عرب ۔ ملازمتوں میں سعودائزیشن کی طرف ایک اور قدم
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب میں جو غیر ملکیوں کی افرادی قوت کام کررہی ہیں اس کا بڑا حصہ چھوٹی ملازمت کرنے والوں کا ہے۔ جن کی ملازمتیں اب خطرے میں آتی نظر آرہی ہیں۔ تغیر اور تبدیلی ایک فطری عمل ہے۔ کسی بھی ملک کی پہلی ترجیح اپنے باشندون کو ملامت فراہم کرنا ہوتی ہے اور ہونا بھی چاہئیے۔ ایک حالیہ اعلان کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے سرکاری اداروں میں مینٹیننس اور ان کے انتظامات سے متعلق آسامیوں کی سعودائزیشن کو یقینی بنانے کے لیے واضح اقدامات شروع کر دیے۔
عاجل ویب کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں مینٹیننس اور ان کے انتظامات سے متعلق آسامیوں کی سعودائزیشن تین مرحلوں میں ہو گی۔پہلے مرحلے میں ان آسامیوں پر تعینات کیے جانے والوں کی ملازمت کے معاہدوں کا اندراج “قوی” پورٹل کے ذریعے کرانا ہو گا۔ اس پر عمل درآمد یکم دسمبر 2023 سے شروع کر دیا گیا۔
دوسرا مرحلہ یکم جون 2024 سے نافذ کیا جائے گا جس کے تحت بڑے اداروں میں آسامیوں کی سعودائزیشن ہو گی۔تیسرا مرحلہ یکم دسمبر 2024 سے شروع ہو گا جس کے تحت تمام اداروں کی آسامیاں سعودیوں کے لیے مختص ہو جائیں گی۔ قوی پورٹل کے ذریعے ان آسامیوں پر ملازمت کے معاہدوں کے اندراج کا بنیادی مقصد سعودائزیشن کے فیصلے پر عمل درآمد کی نگرانی ہے۔ وزارت افرادی قوت چاہتی ہے کہ ان آسامیوں پر سعودی نوجوانوں کو رکھا جائے۔