اسپشل اسٹوری

آرایس ایس ہیڈکوارٹر پر 50 سال تک ترنگا کیوں نہیں لہرایا گیا ؟

نئی دہلی: ‘ہر گھر ترنگا’ مہم کے ایک حصہ کے طور پر بی جے پی حکومت عوام سے اپنے گھروں میں قومی پرچم لہرانے اور اسے اپنے سوشل میڈیا ڈی پی کے طور پر لگانے کی ترغیب دے رہی ہے۔ بی جے پی کے کئی سینئر لیڈرس اور وزراء نے اپنے ٹویٹر ڈی پی کو ترنگا میں تبدیل کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ آرایس ایس نے ابھی تک ایسا اقدام نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن نے تنظیم کی نیت پر سوال اٹھائے ہیں۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پروفائل تصویر کے طور پر ترنگے کی تصویر لگانے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل کو ان کی پارٹی کے نظریاتی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے نہیں سنا ہے۔ دراصل آر ایس ایس کی شاخوں پر بھگوا جھنڈا لہرایا جاتا ہے۔ 15 اگست 1947 اور 26 جنوری 1950 کو ناگپور میں آر ایس ایس ہیڈکوارٹر پر قومی پرچم لہرایا گیا تھا۔ اس کے بعد پانچ دہائیوں کے وقفے کے بعد 26 جنوری 2002 کو قومی پرچم لہرایا گیا۔ آر ایس ایس کے کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ 2002 سے پہلے انڈیا فلیگ کوڈ میں نجی تنظیموں کے ذریعے قومی پرچم لہرانے پر پابندی تھی۔
26 جنوری 2001 کو ناگپور کے آر ایس ایس اسمرتی بھون میں راشٹر پریمی یووا دل کے تین ارکان نے ترنگا زبردستی لہرایا۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی 14 اگست 2013 کی ایک رپورٹ کے مطابق، "کمپلیکس کے انچارج سنیل کتھلے نے پہلے انہیں احاطے میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی اور بعد میں انہیں ترنگا لہرانے سے روکنے کی کوشش کی۔

2018 میں آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں ایک پروگرام میں کہا "سوال جو اکثر اٹھتا ہے کہ شکھا میں بھگوا جھنڈا کیوں لہرایا جاتا ہے، قومی پرچم کیوں نہیں؟ لیکن سنگھ اپنے جنم سے ہی ترنگے کے احترام سے جڑا ہوا ہے۔ تاہم 2015 میں چنئی میں ایک سیمینار میں آر ایس ایس نے کہ، "قومی پرچم پر صرف زعفران ہی رنگ ہونا چاہیے تھا کیونکہ دوسرے رنگ فرقہ وارانہ خیال کی نمائندگی کرتے ہیں۔”
اپنی کتاب Buch of Thoughts میں MS Golwalkar لکھتے ہیں "ہمارے لیڈر ملک میں ایک نیا جھنڈا لائے ہیں۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ یہ صرف ڈھونگ اور نقل کرنے کا معاملہ ہے۔ یہ جھنڈا کیسے وجود میں آیا؟” 1947 میں آر ایس ایس کے ترجمان نے ترنگے کو لے کر ایک اور مسئلہ اٹھایا تھا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button