اسپشل اسٹوری

14 سال پاکستان کی جیل میں گزارنے والے محمود انصاری کو33 سال بعد ملا انصاف

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ وہ 75 سالہ شخص کو 10 لاکھ روپے ایکس گریشیا ادا کرے جس نے ہندوستانی جاسوس ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے 1970 کی دہائی میں جاسوسی کے الزام میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے واضح کیا کہ عدالت ان کے دعووں پر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر رہی ہے لیکن کیس کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ایکس گریشیا دیا جانا چاہیے۔ بنچ نے درخواست گزار کو یہ رقم تین ہفتوں کے اندر ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس معاملے میں راجستھان کے رہنے والے محمود انصاری نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے سال 1966 میں محکمہ ڈاک میں نوکری شروع کی تھی۔ ‘سابق جاسوس’ انصاری نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں پاکستانی رینجرز نے 12 دسمبر 1976 کو اسی ملازمت کے دوران جاسوسی کے الزام میں پکڑا تھا۔ انصاری کے مطابق جب ان پر پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تو انہیں 1978 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اس کی وجہ سے وہ ہندوستان میں ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے اور پھر 1980 میں انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔ محمود نے بتایا کہ جب وہ 1989 میں سزا پوری کرنے کے بعد رہا ہو کر وطن واپس آئے تو انہیں ملازمت سے برطرف ہونے کی اطلاع ملی تبھی انھوں نے عدالت سے رجوع کیا۔

سپریم کورٹ کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل وکرم جیت بنرجی نے مرکز کی طرف سے پیش ہوئے محمود انصاری کی طرف سے دائر درخواست کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایکس گریشیا کا حکم دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ عدالت درخواست گزار کے دعووں کو قبول کر رہی ہے، دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس۔ رویندر بھٹ کی بنچ نے مرکزی حکومت کو ‘سابق جاسوس’ کو 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button